ری ایکٹو کے بجائے، پرو ایکٹو بنئے۔
ردعمل کا شکار رہنے والے افراد ہمیشہ اس گمان می زد میں رہتے ہیں کے دنیا میں ہر واقعہ ان کے لیے ہورہا ہے، یہ سازشی تھیوریوں ۔پھنسے رہتے ہیں
یہ اس گنوار کی طرح سوچتے ہیں جسے 'لگتا' تھا کہ، سارا میلہ انہی کا کمبل لوٹنے کے لیے رچایا گیا ہے
ایسے افراد،
ہمیشہ ان چیزوں پر توجہ مرکوز کرتے ہیں ہیں جو ان کی ذات سے منسلک ہوتی ہیں، جو ان کے دائرے میں آتی ہے نتیجتا
یہ، ان چیزوں پر توجہ نہیں دے پاتے جن پر اپنا تاثر چھوڑ سکیں۔
یہ فرق ہے ایکٹو/ری ایکٹو اور پرو ایکٹو کا۔
ری ایکٹو یعنی ردعمل کا شکار ہونے کے بجائے اگر آپ پروایکٹو ہو تو آپ کو، کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے پہلے سے تیار ہوتے ہیں آپ کو معلوم ہوتا ہے کہ فلاں معاملے کو آپ نے کس طرح ہینڈل کرنا ہے،
پرو ایکٹو یعنی ذہنی طور پر مستعد شخص، انہی چیزوں پر فوکس کرتا ہے جن کا وہ کچھ کر سکتے ہو۔۔
اختتام کو ذہن میں رکھ کر آغاز کیجیے۔
اپنی منزل کو سامنے رکھئے اور تب سفر کا آغاز کیجئے.
ایسا کرنے سے آپ کے لئے ،سفر کے مراحل آسان ہوجائیں گے اپنی اقدار یعنی کور ویلیوز کو پہچانیں ہے اور ان کے ساتھ / ان کے لیے جئیں۔
تصور کیجئے آپ مر چکے ہیں
اور ذہن میں یہ لائیے،کہ لوگ آپ کے بارے میں
کیا بات کر رہے ہیں
آپ تعلقات میں کیسے تھے
آپ نے زندگی کیسے جیی
اور آپ ان کو کیا کہنا چاہتے ہیں
اپنی ترجیحات کو ان سوالوں کے گرد باندھ لیجئے جو آپ ان سے کہنا چاہتے ہوں۔
اپنی روزمرہ زندگی کو مختلف کرداروں میں بانٹ لیجیے۔
پرسنل ہو، یا پروفیشنل
تین سے پانچ اہداف کی فہرست بنائے۔ جو آپ اپنی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی میں حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
آپ کس چیز/واقعے/معاملے سے خوفزہ ہوتے ہیں۔
اس کی فہرست بنائیے، اور نمٹنے کی ترکیب بھی من و عن لکھ ڈالئیے۔
اہداف کا تعاقب کیجیے
اپنی ترجیحات کو روزمرہ کی بنیادوں پہ ترتیب دیں۔
اہم اور فوری میں فرق کیجیے،
اپنا لائیحہ عمل، اہم کے لیے بنائیے، فوری کے لیے نہیں۔
اپنے مزاج کو اس، ڈسپلن کا ماتحت کیجئے
آپ کیسا ہی کیوں نہ محسوس کر رہے ہوں۔
آپ کا موڈ کیسا ہی کیوں نہ ہو
آپ اس ڈسپلین کے تابع رہیں۔
اپنی مکمل اور مرکزی توجہ/ارتکاز، تعلقات اور نتائج پر رکھیے
وقت ثانوی اہمیت کا حامل ہے۔
مشترکہ مفاد سوچیں۔
کوئی بھی متاثر کن اور مفید انفرادی تعلق بنانے کے لیے ایسی صورتحال تخلیق کرنا ضروری ہوتا ہے
جس میں مشترکہ فوائد واضح ہوں۔
جس میں دونوں فریقین کی تسلی ہوتی ہو۔
ایسی صورتحال تخلیق کرنے کے لیے، نتائج پر توجہ ہونی چاہیے، نہ کہ ،مسائل، ان کو حل کرنے کے طریقہ کار، یا پھر افراد پر۔
مشترکہ مفاد پہ مبنی،نتائج کے سامنے یہ مزکورہ عوامل، ثانوی حیثیت کے حامل ہیں۔
پہلے سمجھیں، بعد میں سمجھائیں۔
ہمیں، سننا سیکھنے کی ضرورت ہے،ہمیں، مخاطب کو سمجھنے کی ضرورت ہے،اس کی بات / اس کے تحفظات جانچنا چاہئے۔
جب آپ یہ کرنے کے قابل ہوجاتے ہیں، تو آپ کے اپنے آئیڈیاز، تخیل، اور موقف کی قدر بڑھ جاتی ہے۔
ہم آہنگی
ہر کوئی ہمارے جیسا نہیں ہوتا، ہم لوگوں سے اور لوگ ہم سے مختلف ہوتے ہیں،
یہ فرق سمجھ لیجئے، یہ حقیقت جان لیجئے،اجتماعی طور پر، آپ کے سامنے، ممکنات/امکانات کا اک نیا جہاں وا ہوجائے گا۔
یاد رکھئے بہت سے مختلف جز، ایک عظیم کل کو بناتے ہیں۔
اس لیے، اپنے سے مختلف لوگوں سے ہم آہنگ ہونا سیکھیں۔
مستقل روحانی ترویج
اپنے آپ کو متاثر کن بنانے کے لیے اپنی شخصیت کو مفید بنانے کے لیے ہمیں ، روحانی، جسمانی، ذہنی اور سماجی، ترویج درکار ہوتی ہے۔
یہ کام مستقلا کرتے رہنا چاہئے، لیکن توازن کے ساتھ۔
اچھا سامع ہونا
مناسب نرم خوئی اختیار کرنا
دوسروں کو، ری ایکٹ کے بجائے، ریسپانڈ اور پرو ایکٹو ہونے
پر مائل کرنا ، سماجی ترویج کے دائرے میں آتا ہے
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
بلاگ پر تشریف آوری کے لیے ، شکریہ، آپ کی قیمتی رائے شایع کردی گئی ہے۔