یہ نہیں سمجھ پاتےیا سمجھنا نہیں چاہتے کہ ان کا مخاطب ، تمہاری طرح، ٹیلی پیتھی(ذہن پڑھنے کی صلاحیت)
سے واقف نہیں، اس سے اگر کچھ درکار ہے ، تو ، منہ سے بول کر ، اظہار کر کے ، کہنا پڑے گا ، خود سے کوئی کچھ نہیں سمجھتا ، ان کے تعلقات کی بربادی کی ایک بڑی وجہ ، منہ سے اظہار نہ کرنا ہوتا ہے ۔
(یہ چیز ، عموما خواتین میں زیادہ پائی جاتی ہے ، پر محض اس خصلت کی وجہ سے ، اسے ، نارسسزم کا شکار نہیں کہا جاسکتا ، کیوں کہ ، خواتین موڈ سوئنگز کے چکر میں یہ کررہی ہوتی ہیں ، اور ، مرد ، انا کو لے کر۔
اس لیے محض ، اس ایک ، عادت سے آپ کسی پر ، خفیہ نارسززم کا ٹھپہ نہیں لگا سکتے ۔ بہرحال ، ایک طرف تو ، اظہار کے معاملے میں ، ان کی یہ روش ہوتی ہے ،
دوسری طرف، ان کے اپنے دماغ کا یہ حال ہوتا ہے کہ ،یہ
بار بار کہنے /مطالبے /چاہت کے اظہار ، کے باوجود ,سامنے والے کو
درخور اعتناء نہیں سمجھ رہے ہوتے ,
،اس کی خواہش پوری نہیں
کر رہے ہوتے.
لیکن، چاہتے یہ ہیں کہ، سامنے والا ان کی خواہش کو بغیر
کہے ہی پورا کردیں ،
لیکن جب مخاطب کوئی مطالبہکرےتو یہچاہتے ہیں ،کہ بار بارکہا جائے ،
کیونکہ اس سے ان کو تسلی ملتی ہے کہ کوئی ان سے کسی چیز کاطالب، اس سے ، ان کے خبط
عظمت کو مزید ، تسکین ملتی ہے ۔
ان نشانیوں کے حامل افراد
،
خفیہہی سہی پر،
NPD
یعنی ،
Narcissistic Personality Disorder
Narcissistic Personality Disorder
کاشکار ہوتے ہیں، یہ لوگ
بھی اپنی ذات پر مرکوز ہوتے ہیں۔اپنی ہی شخصیت کے گرد ، گھومتے رہتے ہیں ، اپنی
فطرت کو محور بنائے رکھتے ہیں ، یہ افراد بھی
کھلے عام ، خود پسندی کا
مظاہرہ کرنے والے ، نرگسیت کا شکار ،افراد کی طرح اپنے لئے خصوصی سلوک
کے متقاضی ہوتے ہیں۔
اور اکثر محسوس کرتے ہیں کہ دنیا نے ان کو وہ سب کچھ نہیں دیا جس
کے یہ مستحق تھے یہ،، یہ ان کی انفرادیت کو پہچان کر اس کی تعریف نہیں
کی۔
ان میں سےبعض ، خود کو مظلوم گردانتے ہیں،اورکچھ شہید
(انگلی کٹا کر)، یعنی ، بہت کم ، کام /عملی محنت کا بہت زیادہ نتیجہ ، تعریف ، اور
معاوضہ /کریڈٹ ، چاہتے ہیں ، چونکہ ، یہ ایک ذہنی عارضہ ہے کہ ، تو یہ ہم میں سے
کسی کو بھی ، لاحق ہو سکتا ہے ، اور ایسے افرا د ،ہر قسم کے شعبہ ہائے زندگی سے
متعلق ، ہو سکتے ہیں ،
یہ ، خداترس ، انسان دوست
، فلاحی کام کرنے والے ، بھی ہوسکتے ہیں ۔
یہ مذہبی لبادہ پہنے ،
کوئی روحانی شخصیت بھی ہو سکتے ہیں
یہ کسی بھی ایسے شعبے سے
متعلق ، بھی ہوسکتے ہیں ، جو بظاہر ، انسانیت /فلاح بہبود کا کام کرتا ہو۔
حتی کہ ،یہ ، واقعتا ،
مدد /کئیر کرنے والے ، لگیں گے ، کیوں کہ ، ان کی ایک ضرورت ہوتی ہے ، لوگ انہیں
پہچانیں ، ان کی پذیرائی ہو ۔لوگوں کے دل و دماغ پر ان کی حکومت ہو ( کسی طور ہی
سہی ) ، ایک فخریہ قسم کی انا پسندی ان میں پائی جاتی ہے ، جس کو
چھپانے کے لیے ، یہ ، انتہائی ، عاجز اور انکسار ، فرد کا روپ بھی دھار
سکتے ہیں ۔
حتی کہ ، مدد کے نام پر ،
یہ پراجیکٹ ، یا معاملات کا ، کنٹرول بھی اپنے ہاتھ میں لینے سے گریز نہیں کرتے،
خواہ ان سے مدد کے لیے ، کہا بھی نہ گیا ہو ، کیوں کہ ، انہیں ، اپنی راجدھانی
چلانی ہوتی ہے ، اس وجہ سے مد د کے نام پر ، یہ ، ٹیک اوور کرلیتے ہیں -
یہ اپنے تئیں ، بہت ،
برتر ، اخلاقیات سے بھرپور ، حق کے علم بردار ، ہوتے ہیں ،یا پھر ، ان کا موقف کچھ
اس طرح کا ہوتا ہے کہ
کہ دیکھو میں نے سماج میں
، تعلقات میں ، معاملات میں ،کیا کیا ، کانٹری بیوٹ کیا ہے ، انفرادی ہو یا
اجتماعی ، میری ہی کوششوں کے مرہون منت ہے ، پر ، اور بدلے میں مجھے کیا ملا ہے ؟
اذیت اور ذلت ، منفیت ۔۔ اس کے باوجود بھی میں اپنی کوششیں ، سماج سدھار کام نہیں
چھوڑوں گا ( وہی انگلی کٹا کر ، شہادت کا پرچار)۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
بلاگ پر تشریف آوری کے لیے ، شکریہ، آپ کی قیمتی رائے شایع کردی گئی ہے۔