محض دوسروں کو خوش رکھنے کے فوائد - دوسری قسط




ا ب ، دور بدل رہا ہے ، پر ، کچھ معاشروں میں ، اب بھی ، یہی سوچ ، موجود ہے ،  زنگ آہستہ آہستہ ہی اترے گا ۔
ہاں پیٹ کی بھوک کے لیے ، تین بار ، کھانا ، مانگو ، تو یہ نہیں کہا جاتا، بہت بھوک چڑھی گئی ہے ؟ زیادہ فاقہ ہورہا ہے کیا ؟
معاشرے  ، لگتاہے کہ ، فطرت نے ہمیں ، صرف، معدے کی بھوک دے کر ہی ، دنیا میں بھیجا ہے ، باقی ، ضروریات، شرم اور ، رواجوں کی نذر ہوجائیں تو بھی خیر ہے ۔لیکن سب کے سامنے اچھا ضرور بننا ہے ۔ لوگ باگ ، برادری کیا کہے گی ، وغیرہ وغیرہ ۔
مصلحت او راخلاقیات کے نام پر ، دبنا سکھایا جاتا ہے ۔
زیادہ بولنے کو ، برا کہا جاتا ہے ،  لیکن یہ نہیں بتایا جاتا ، کہ اپنے مدعے کے لیے بولنا ، زیادہ بولنانہیں ، حتی کے ، زیادہ ، بے ربط ، بے موضوع بولنا برا ہے ۔
اور مزے کی بات یہ ہے کہ ، ہمیں "خاموشی" اور ایک چپ سو سکھ ، کا لیکچر دینے والے مبلغین ، یہی تبلیغیں ،  گھنٹوں ، تقاریر کر کے ، کرتے ہیں
بندہ ان سے پوچھے ، کم بولنے کی ترغیب ، اتنا زیادہ بول کر کیوں دے رہے ہو ۔
بہرحال ،
یہ چیزیں جب جم کر جوان ہوجاتی ہیں ، تو ، پھر ، ان کو توڑنا شدید مشکل ہوجاتا ہے ۔
اکثر افراد، کی ذہنی رو، انہیں چیزوں میں بھٹک کر "مفعول و مطیع" کے طور پر ، ٹرین ہو چکی ہوتی ہے ۔
اور پھر شروع ہوتا ہے
"دوسروں کے سامنے اپنی ذات کی سند لینے کا" اندوہناک راستہ ۔
اپنی ذات کو مستند قرار دلوانا۔
بس مجھے لوگ کچھ نہ کہیں ، میری تعریف کریں ، انہیں خوش رکھوں ، سب مجھے اچھا سمجھیں ، میرے ہر کام کا  مقصد، اپنی ذات کی
اپروو ل ، اور تصدیق / ویلی ڈیشن ،  وہ  بھی دوسروں سے ، لینا ہو ،
ایسے افراد کو ، "بے غرض" ایثار پسند ، با مروت ، اور اعلی ظرف کے کھوکھلے ٹائٹلز ، دے د ے کر ، اور پکا سیمنٹ ،  کردیا جاتا ہے  ۔

فیصلے /ذمے داری کے بوجھ سے آزادی ۔
تعاون کرنے والا ، سب کے کام آنے والا ، بقول شخصے ، خدمت خلق کا مارا ہوا۔اس لیے ، اپنی شخصیت میں جھانکیں تو ، ان میں ،  کوئی قوت فیصلہ یا ، کسی کے مخالف جانے کی سکت نہیں بچتی ، کیوں کہ ، تنازعے سے بچناہے تو ، پھر ، ایسا آدمی ، اپنے کاندھوں پر ، بہت ہی کم بہت ہی کم ، فیصلوں کے بوجھ ، طاری کرتا ہے ۔
کم از کم ، ان افراد سے بہت کم ،جنہیں ہم
اگریسو ، مشتعل مزاج ، یا پھر ، اپنی بات کو جماکر ، تمیز سے منوانے والایا انگلش میں
Assertive
کہتےہیں ، ان کے کاندھوں پر ، شدید بوجھ ہوتا ہے، فیصلوں کا ، سب کو لے کر چلنے کا ، سخت چوائسز کا ، توازن رکھنے کا ،  ، اور
مفعول ،یعنی
Submissive
کے کاندھے ، فیصلوں کے بوجھ سے عاری ہوتے ہیں ، کیوں کہ اس کی زندگی کی راہیں دوسرے بنا رہے ہوتے ہیں۔ اور یہ اچھا بننے کے چکر میں ، اسی پر چلا جا رہا ہوتا ہے ۔ظاہر  ہے جب ، فیصلہ ساز نہیں ، تو لیڈر بھی نہیں ، اور جب لیڈ ر بھی نہیں ، تو اگر کچھ ، غلط ہوجائے تو ، الزام بھی اس کے سر نہیں آتا ،
پیروکار، ٹائپ افراد پر کوئی الزام نہیں رکھتا، الزام ، جنرل پر آتا ہے ، سپاہیوں پر نہیں  ، ٹیم کے بجائے ، گرفت ، ٹیم لیڈر پر ہی ہوا کرتی ہے ۔
اس کی ایک چھوٹی سی مثال یہ ہے کہ ،
اگر ، چند افراد نے ، طے کیا کہ ہم فلم دیکھیں گے ، اور وہ فلم ، بہت بے کار تھی ، تو پیروکار ٹائپ شخص ، جو سب کی خوشی میں خوش ہے ، اس پر کوئی الزام نہیں ڈال سکتا کہ ، تمھاری چوائس بے کار ہے ، کیوں کہ ، اس نے ، فیصلے کے وقت ، بجائے کلئیر بات کرنے کے   ، یہ کہا تھا
"آپ لو گ ، کچھ بھی دیکھو ، چلے گا ، میں آپ کے ساتھ ہوں "
اور یہ بھی کہ ، ان میں سے کچھ ، مفعول قسم کے افراد، (سب نہیں ) کچھ ، افرا د، ، اتنے بے یار و مددگار ٹائپ ہوتے ہیں کہ ، دوسرے افراد ان کی ، حفاظت اور کئیر کے لیے آن موجود ہوتے ہیں ۔


تبصرے