تم ہی کہو ، یہ انداز گفتگو کیا ہے - ابلاغی غارت گر - تیسری قسط


اس تحریر میں ہم ، مختصر تعارف پڑھیں گے ، ان بارہ ابلاغی غارت گروں کا ، جن کو دوران ، گفتگو ادا کرنے سے ، کمیونی کیشن کا ماونٹ ایورسٹ اگ آتا ہے ۔

تو آئیے جانتے ہیں ان

بارہ ابلاغی غارت گر – Toxic Twelves – The Talk Terrorist

کے بارے میں۔

 ابلاغی غارت گروں کی ، درجہ بندی کے لحاظ سے ، اس فہرست میں پہلا نام ہے

تنقید:

تنقید  تعمیری ہو ، تنقید تخریبی ہو ،  یعنی صرف تنقید ہی تنقید ہو ، توکمیونی کیشن روڈ بلاک یا ابلاغی غارت گر سر اٹھانے لگتے ہیں ، مثلا اس طرح کے جملے ،

یہ سب تمھاری وجہ سے ہوا

اگر کسی نقصان کا الزام ، دینا ہے تو خود کو دو

تم ہی ذمے دار ہو

 القابات

بات بات پر ، القابات کا استعما ل ، ڈی گریڈ یعنی تحقیر کرنا ،حتی کہ مذاقا ہی سہی ، لیکن القابات /برے ناموں سے نوازتے رہنا۔

ایسے جملے

کیا احمق آدمی ہو ،

کیا تم حواسوں میں ہو، یا مجہول ہو

تم صرف اور صرف ایک بے حس شخص ہو۔

تشخیص/نفسیاتی تجزیہ نگاری ۔

بات بات پر ، سامنےو الے کی نفسیات کا انجن کھول کر بیٹھ جانا ، نبض شناس بن بیٹھنا ، تشخیص کرتے پھرنا، کہ ، فلاں فلاں ، یہ حرکت کیوں کررہا ہے ، ناپختہ ماہر نفسیات  کی طرح ، ایسے جملے

میں تمھیں کتاب کی طرح پڑھ سکتا ہوں

تم فلاں عمل صرف مجھے دکھ دینے کےلیے کر رہے /رہی ہو۔

تم تھوڑا زیادہ پڑھ لکھ کیا گئے ہو ، خود کو مجھ سے بہتر سمجھنے لگے ہو۔

نپی تلی تعریف۔

ایسی تعریف ، جس سے غرض /مینی پویشن ، یعنی سازباز ، جوڑ توڑ کی بو آتی ہو ، مثلا ایسے جملے

"تم شروع سے ہی ایک اچھے فرد کی طرح پیش آئے ہو ، تم نے میرا ساتھ دیا ہے ، آج بھی مجھے یقین ہے ، کہ فلاں مسئلے کے حل میں ،  تم میرا ساتھ دو گے ۔

اس طرح کے جملے ، یاپھر ، بغیر کسی مقصد کے بھی ، بظاہر، بے جا تعریف ، وہ بھی کسی ایسے شخص کی جانب سے ، جس کی طرف سے ، تعریف /تنقید، کچھ بھی نہ آتی ہو ، یعنی کوئی ایساٹریک ریکارڈ نہ رہا ہو ، حوصلہ افزائی کا ۔

نپی تلی تعریف ، بعض اوقات ، بظاہر ، بے ضرر ہی محسوس ہوتی ہے یہاں شاید یہ سمجھنے میں دشواری ہو کہ

کہ تعریفی کلمات بھی ابلاغی غارت گروں کی فہرست میں کیوں شا مل ہیں ، اس کی آنے والے مضامین میں پیش کی جائے گی ، کہ ، ایسا کیوں ہو تا ہے کہ ، متواتر، "تعریفی کلمات" مخاطب کے لیے /گفتگو کے لیے ، روڈ بلاک  کا کام کرتے ہیں ۔

 حکمیہ /تحکمانہ انداز:

کسی سے بھی کام لینے کے لیے ، اس سے حکمیہ انداز میں پیش آنا ، ابلاغی دہشت گردی میں شامل ہے ۔

مثلا ایسے مکالمے

جاو فلاں کام کرو

کیوں ؟

کیوں کہ میں نے کہا ہے اس لیے ۔

دھمکی آمیز انداز

کسی شخص کی حرکات و سکنات کا کنٹرو ل اپنے ہاتھ میں لینا ، وہ بھی اسے ڈرا کر ، دھمکا کر ، اسے ممکنہ ، منفی نتائج کا بتا کر اس سے کام لینا۔

مثلا ایسے  جملوں کا استعمال جن کے آخر میں ، اکثر "ورنہ " ، یااس کے ابتداء میں  ،"اگر" لگتا ہے

تمھیں فلاں کام کرنا ہوگا ، ورنہ ،

اگر تم لوگوں نے شور شرابا بندنہیں کیا تو پھر ، پوری کلاس کی چھٹی بند۔

 اخلاقیات کی تبلیغ

اس طرح کے جملوں کا استعمال، بھی ابلاغی غارتگروں کی فہرست میں شامل ہے ، جن سے تبلیغ ابلتی ہو۔

اور ان جملوں میں "چاہئے" کا استعمال، زیادہ  ہوتا ہے ۔

جیسے کہ ،

تمھیں فلاں سے معذرت کرنی چاہئے

تمھیں یہ کام نہیں کرنا چاہئے

یا پھر

تم جو یہ فلاں کام کرنے جا رہے ہو  ، اس کے ، یہ یہ یہ اور یہ نتائج ، ہوسکتے ہیں ، اس لیے باز رہو۔

اسی میں تمھارا فائدہ ہے ۔

متواتر /نامناسب /غیر ضروری سوالات۔

مستقلا ایسے سوالات ، جنہیں "لوڈڈ سوال " کہتے ہیں ، یعنی جن کا جواب  انتہائی مختصرا ہو ، جیسے ہاں یا ناں اس سٹائل کو مزاج کا حصہ بنا لینا ، ایسے سوالا ت گفتگو/تعلقات رشتوں کے لیے ، تباہ کن ثابت ہوتے ہیں ،

ہاں بہت سے نہ سہی پر ، کسی کسی کیس میں ایسے سوالات ہی ، کرنے چاہیں ، تعلق ، خصوصا جب ، سامنے والے کا ٹریک ریکارڈ، جھوٹ /مینی پولیشن /مظلومیت کا ہو ، اس سے پھر آپ بس تعلق رکھتے ہو ، بناتے نہیں.

تعلق رکھنے اور بنانے میں وہی فرق ہے ، جو رشتے اور تعلق میں ہے ، یہ ایک الگ موضوع ہے اس لیے ان دو سطروں میں ، سوالات اٹھانے کی ضرورت نہیں ، کیوں کہ موضوع، ابلاغی غارت گرہے ،

تو اس طرح کے سوالات ، جن کا ، بارہا استعمال، اس طرح ہو کہ ، جواب ہاں یا نا ، یا انتہائی مختصر ہو۔

ایسے سوالات ، اظہار ، پر روک لگا دیتے ہیں ، پر، اظہار ،ا گر ٹیپ ریکارڈر کی طرح ، اٹک کر رہ گیاہو ، اور ایک ہی ریپیٹ پر لگا ہوا ہو ، تو ایسےہی سوالات حل بھی بن جاتے ہیں

کیونکہ ، جس طرح ، متواتر سوالات ، نامناسب سوالات ، رشتے میں ٹوک لگا کر ٹوکے سے کاٹ ڈالتے ہیں ، اسی طرح ، مسلسل ایک ہی موضوع پر ، ایک ہی طرح کا اظہار بار بار کیے جانا ، بھی تعلقات کے لیے تباہ کن ثابت ہوتا ہے ۔۔

بہرحال ، یہ سوالات کس طرح کے ہو سکتے ہیں

فلاں واقعہ کب رونما ہوا

کیا تم فلاں بات پر معذرت کرتے /کرتی ہو؟

 پند و نصائح/بن مانگے مشورے / مسائل کا حل بانٹنا۔

بن مانگے مسائل کا حل مہیا کر کے سمجھنا کہ ویلفئر سروس ، تعلقات کے لیے فائدے مند ہوتی ہے ،

اسی طرح ، نصیحتیں ، مشورہ دینا ، یہ سب اسی زمرے میں آتے ہیں ۔اس قماش کے جملے درج ذیل ہیں ۔

میں تمھاری جگہ ہوتا تو اس  مسئلے سے اس طرح نمٹتا

ار ے یہ تو کوئی ایشو ہی نہیں ، اس کا حل تو بہت آسان ہے ۔

لو یہ تو عام سا مسئلہ تھا ، چٹکی بجاتے ہی حل ہوجانا تھا۔

توجہ ہٹانا

مختلف طریقوں سے ، گفتگو کا رخ موڑنا ، یعنی ، اگر کوئی آپ سے مسائل شئیر کررہا ہے ، دکھ و رنج میں غمگساری چاہ رہا ہے ، تو آپ اس کی توجہ ، مسائل سے ہٹا کر بہلا رہے ہوں ۔۔

حساس ٹائپ کے افراد ، بدقسمتی سے کسی کے غمگسار بن جائیں تو ، ان کے جملے اس طرح کے ہوتے ہیں

اچھا چلو اب اس با ت کو سوچنا چھوڑو

چلو اچھی اچھی چیزوں کے بارے میں بات کرتے ہیں

اوہ تمھیں لگا ہے صرف تمھارے ساتھ ہی برا ہوا ہے ، میں بتاوں ، میرے ساتھ اس سے بھی زیادہ غلط ہوا۔

اور پھر اپنی کہانیاں شروع کردینا۔

جذباتی ماحول/معاملے میں، منطقی /علمی یعنی حقائق پر مبنی ، مباحثہ۔

جی ہاں سامنے والا جینوئلی دکھ میں ہے ، واقعتا کرب میں ہے ، اورکوئی ، ایسی جذباتی صورتحال  میں ، منطق/حقائق کا بکسا کھول کر بیٹھ جائے ، مثلا ایسے جملے ،

کہ ، دیکھو جو بھی ہوا ، اس میں غلطی تو تمھاری ہی تھی ، نہ تم یہ کرتے نہ ویسا ہوتا

دیکھو ، اگر ایسا نہ ہوتا تو حقایق کچھ اور ہوتے ۔

اگر آپ ، چاہتے ہیں ، کہ سامنے والا گفتگو میں بہتا رہے ، تو اسے اس طرح کی لاجک ، یا حقائق پر مبنی گفتگوسے گریز کریں اسے ، منطقی غارت گر کے حوالے نہ کریں۔

یقین دہانیاں

بارہ بارودیوں ، 
Toxic Twelves

کی اس فہرست کا   آخری ، 
Talk Terrorist

ہے ، دہانیاں ، جی ، یہ بیماری میں ، دانستہ نادانستہ احمق قسم کے ، حساس افراد میں پائی جاتی ہے ، ویسے تو ، سب نہ سہی ،پر اکثر ، حساس افراد احمق ہی ہوتے ہیں ، اور دوسروں کو بھی سمجھتے ہیں کہ جب چاہیں گے ، ایموشنل کر کے کام نکلوا لیں گے ، خصوصا ایسے افراد کے پاس ، جب کوئی ایسا موقع آجائے کہ انہیں کسی کا غم سننا پڑے تو یہ ، کنورسیشن ، بلاک کربیٹھتے ہیں ، کیسے ؟

ڈھارس بندھا کر

یقین دہانیاں کروا کر

اپنی طرف سے بڑے غمگسار ٹائپ بن کر

یعنی اس شخص کو منفی کیفیات سے بچانے کے یے ، یہ ، اس طرح کے جملے ادا کرتے یہں

یاد رکھو ، رات کا آخری پہر ، بہت سیاہ ہوتے ، سنو ، اجالا، اسی کے بعد ہے ۔روشنی۔

دیکھنا ایک دن سب ٹھیک ہوجائے گا

ایسے افراد کو "سب ہنسی خوشی رہنےلگے" والی کہانیاں بہت پسند ہوتی ہیں ، خود فریبی کا شکار ہوتے ہیں ، دوسروں کو بھی کرتے ہیں ، خیر ، یہاں اختتام کو پہنچا ، بارہ  ابلاغی غارت گروں کا مختصر تعارف ، جلد ، ہی ، ان کے بارے میں ، کیوں کیا کب کیسے ، کو تفصیلی سمجھیں گے ۔


تبصرے