اس تحریر میں ہم ، مختصر تعارف پڑھیں گے ، ان بارہ ابلاغی غارت گروں کا ، جن کو دوران ، گفتگو ادا کرنے سے ، کمیونی کیشن کا ماونٹ ایورسٹ اگ آتا ہے ۔
تو آئیے جانتے ہیں ان
بارہ ابلاغی غارت گر – Toxic Twelves – The Talk Terrorist
کے بارے میں۔
ابلاغی غارت گروں کی ، درجہ بندی کے لحاظ سے ، اس فہرست میں پہلا نام ہے
تنقید:
تنقید تعمیری ہو ، تنقید تخریبی ہو ، یعنی صرف تنقید ہی تنقید ہو ، توکمیونی کیشن روڈ بلاک یا ابلاغی غارت گر سر اٹھانے لگتے ہیں ، مثلا اس طرح کے جملے ،
یہ سب تمھاری وجہ سے ہوا
اگر کسی نقصان کا الزام ، دینا ہے تو خود کو دو
تم ہی ذمے دار ہو
بات بات پر ، القابات کا استعما ل ، ڈی گریڈ یعنی تحقیر کرنا ،حتی کہ مذاقا ہی سہی ، لیکن القابات /برے ناموں سے نوازتے رہنا۔
ایسے جملے
کیا احمق آدمی ہو ،
کیا تم حواسوں میں ہو، یا مجہول ہو
تم صرف اور صرف ایک بے حس شخص ہو۔
تشخیص/نفسیاتی تجزیہ نگاری ۔
بات بات پر ، سامنےو الے کی نفسیات کا انجن کھول کر بیٹھ جانا ، نبض شناس بن بیٹھنا ، تشخیص کرتے پھرنا، کہ ، فلاں فلاں ، یہ حرکت کیوں کررہا ہے ، ناپختہ ماہر نفسیات کی طرح ، ایسے جملے
میں تمھیں کتاب کی طرح پڑھ سکتا ہوں
تم فلاں عمل صرف مجھے دکھ دینے کےلیے کر رہے /رہی ہو۔
تم تھوڑا زیادہ پڑھ لکھ کیا گئے ہو ، خود کو مجھ سے بہتر سمجھنے لگے ہو۔
نپی تلی تعریف۔
ایسی تعریف ، جس سے غرض /مینی پویشن ، یعنی سازباز ، جوڑ توڑ کی بو آتی ہو ، مثلا ایسے جملے
"تم شروع سے ہی ایک اچھے فرد کی طرح پیش آئے ہو ، تم نے میرا ساتھ دیا ہے ، آج بھی مجھے یقین ہے ، کہ فلاں مسئلے کے حل میں ، تم میرا ساتھ دو گے ۔
اس طرح کے جملے ، یاپھر ، بغیر کسی مقصد کے بھی ، بظاہر، بے جا تعریف ، وہ بھی کسی ایسے شخص کی جانب سے ، جس کی طرف سے ، تعریف /تنقید، کچھ بھی نہ آتی ہو ، یعنی کوئی ایساٹریک ریکارڈ نہ رہا ہو ، حوصلہ افزائی کا ۔
نپی تلی تعریف ، بعض اوقات ، بظاہر ، بے ضرر ہی محسوس ہوتی ہے یہاں شاید یہ سمجھنے میں دشواری ہو کہ
کہ تعریفی کلمات بھی ابلاغی غارت گروں کی فہرست میں کیوں شا مل ہیں ، اس کی آنے والے مضامین میں پیش کی جائے گی ، کہ ، ایسا کیوں ہو تا ہے کہ ، متواتر، "تعریفی کلمات" مخاطب کے لیے /گفتگو کے لیے ، روڈ بلاک کا کام کرتے ہیں ۔
حکمیہ /تحکمانہ انداز:
کسی سے بھی کام لینے کے لیے ، اس سے حکمیہ انداز میں پیش آنا ، ابلاغی دہشت گردی میں شامل ہے ۔
مثلا ایسے مکالمے
جاو فلاں کام کرو
کیوں ؟
کیوں کہ میں نے کہا ہے اس لیے ۔
دھمکی آمیز انداز
کسی شخص کی حرکات و سکنات کا کنٹرو ل اپنے ہاتھ میں لینا ، وہ بھی اسے ڈرا کر ، دھمکا کر ، اسے ممکنہ ، منفی نتائج کا بتا کر اس سے کام لینا۔
مثلا ایسے جملوں کا استعمال جن کے آخر میں ، اکثر "ورنہ " ، یااس کے ابتداء میں ،"اگر" لگتا ہے
تمھیں فلاں کام کرنا ہوگا ، ورنہ ،
اگر تم لوگوں نے شور شرابا بندنہیں کیا تو پھر ، پوری کلاس کی چھٹی بند۔
اخلاقیات کی تبلیغ
اس طرح کے جملوں کا استعمال، بھی ابلاغی غارتگروں کی فہرست میں شامل ہے ، جن سے تبلیغ ابلتی ہو۔
اور ان جملوں میں "چاہئے" کا استعمال، زیادہ ہوتا ہے ۔
جیسے کہ ،
تمھیں فلاں سے معذرت کرنی چاہئے
تمھیں یہ کام نہیں کرنا چاہئے
یا پھر
تم جو یہ فلاں کام کرنے جا رہے ہو ، اس کے ، یہ یہ یہ اور یہ نتائج ، ہوسکتے ہیں ، اس لیے باز رہو۔
اسی میں تمھارا فائدہ ہے ۔
متواتر /نامناسب /غیر ضروری سوالات۔
مستقلا ایسے سوالات ، جنہیں "لوڈڈ سوال " کہتے ہیں ، یعنی جن کا جواب انتہائی مختصرا ہو ، جیسے ہاں یا ناں اس سٹائل کو مزاج کا حصہ بنا لینا ، ایسے سوالا ت گفتگو/تعلقات رشتوں کے لیے ، تباہ کن ثابت ہوتے ہیں ،
ہاں بہت سے نہ سہی پر ، کسی کسی کیس میں ایسے سوالات ہی ، کرنے چاہیں ، تعلق ، خصوصا جب ، سامنے والے کا ٹریک ریکارڈ، جھوٹ /مینی پولیشن /مظلومیت کا ہو ، اس سے پھر آپ بس تعلق رکھتے ہو ، بناتے نہیں.
تعلق رکھنے اور بنانے میں وہی فرق ہے ، جو رشتے اور تعلق میں ہے ، یہ ایک الگ موضوع ہے اس لیے ان دو سطروں میں ، سوالات اٹھانے کی ضرورت نہیں ، کیوں کہ موضوع، ابلاغی غارت گرہے ،
تو اس طرح کے سوالات ، جن کا ، بارہا استعمال، اس طرح ہو کہ ، جواب ہاں یا نا ، یا انتہائی مختصر ہو۔
ایسے سوالات ، اظہار ، پر روک لگا دیتے ہیں ، پر، اظہار ،ا گر ٹیپ ریکارڈر کی طرح ، اٹک کر رہ گیاہو ، اور ایک ہی ریپیٹ پر لگا ہوا ہو ، تو ایسےہی سوالات حل بھی بن جاتے ہیں
کیونکہ ، جس طرح ، متواتر سوالات ، نامناسب سوالات ، رشتے میں ٹوک لگا کر ٹوکے سے کاٹ ڈالتے ہیں ، اسی طرح ، مسلسل ایک ہی موضوع پر ، ایک ہی طرح کا اظہار بار بار کیے جانا ، بھی تعلقات کے لیے تباہ کن ثابت ہوتا ہے ۔۔
بہرحال ، یہ سوالات کس طرح کے ہو سکتے ہیں
فلاں واقعہ کب رونما ہوا
کیا تم فلاں بات پر معذرت کرتے /کرتی ہو؟
پند و نصائح/بن مانگے مشورے / مسائل کا حل بانٹنا۔
بن مانگے مسائل کا حل مہیا کر کے سمجھنا کہ ویلفئر سروس ، تعلقات کے لیے فائدے مند ہوتی ہے ،
اسی طرح ، نصیحتیں ، مشورہ دینا ، یہ سب اسی زمرے میں آتے ہیں ۔اس قماش کے جملے درج ذیل ہیں ۔
میں تمھاری جگہ ہوتا تو اس مسئلے سے اس طرح نمٹتا
ار ے یہ تو کوئی ایشو ہی نہیں ، اس کا حل تو بہت آسان ہے ۔
لو یہ تو عام سا مسئلہ تھا ، چٹکی بجاتے ہی حل ہوجانا تھا۔
توجہ ہٹانا
مختلف طریقوں سے ، گفتگو کا رخ موڑنا ، یعنی ، اگر کوئی آپ سے مسائل شئیر کررہا ہے ، دکھ و رنج میں غمگساری چاہ رہا ہے ، تو آپ اس کی توجہ ، مسائل سے ہٹا کر بہلا رہے ہوں ۔۔
حساس ٹائپ کے افراد ، بدقسمتی سے کسی کے غمگسار بن جائیں تو ، ان کے جملے اس طرح کے ہوتے ہیں
اچھا چلو اب اس با ت کو سوچنا چھوڑو
چلو اچھی اچھی چیزوں کے بارے میں بات کرتے ہیں
اوہ تمھیں لگا ہے صرف تمھارے ساتھ ہی برا ہوا ہے ، میں بتاوں ، میرے ساتھ اس سے بھی زیادہ غلط ہوا۔
اور پھر اپنی کہانیاں شروع کردینا۔
جذباتی ماحول/معاملے میں، منطقی /علمی یعنی حقائق پر مبنی ، مباحثہ۔
جی ہاں سامنے والا جینوئلی دکھ میں ہے ، واقعتا کرب میں ہے ، اورکوئی ، ایسی جذباتی صورتحال میں ، منطق/حقائق کا بکسا کھول کر بیٹھ جائے ، مثلا ایسے جملے ،
کہ ، دیکھو جو بھی ہوا ، اس میں غلطی تو تمھاری ہی تھی ، نہ تم یہ کرتے نہ ویسا ہوتا
دیکھو ، اگر ایسا نہ ہوتا تو حقایق کچھ اور ہوتے ۔
اگر آپ ، چاہتے ہیں ، کہ سامنے والا گفتگو میں بہتا رہے ، تو اسے اس طرح کی لاجک ، یا حقائق پر مبنی گفتگوسے گریز کریں اسے ، منطقی غارت گر کے حوالے نہ کریں۔
یقین دہانیاں
بارہ بارودیوں ،
Toxic Twelves
کی اس فہرست کا آخری ،
Talk Terrorist
ہے ، دہانیاں ، جی ، یہ بیماری میں ، دانستہ نادانستہ احمق قسم کے ، حساس افراد میں پائی جاتی ہے ، ویسے تو ، سب نہ سہی ،پر اکثر ، حساس افراد احمق ہی ہوتے ہیں ، اور دوسروں کو بھی سمجھتے ہیں کہ جب چاہیں گے ، ایموشنل کر کے کام نکلوا لیں گے ، خصوصا ایسے افراد کے پاس ، جب کوئی ایسا موقع آجائے کہ انہیں کسی کا غم سننا پڑے تو یہ ، کنورسیشن ، بلاک کربیٹھتے ہیں ، کیسے ؟
ڈھارس بندھا کر
یقین دہانیاں کروا کر
اپنی طرف سے بڑے غمگسار ٹائپ بن کر
یعنی اس شخص کو منفی کیفیات سے بچانے کے یے ، یہ ، اس طرح کے جملے ادا کرتے یہں
یاد رکھو ، رات کا آخری پہر ، بہت سیاہ ہوتے ، سنو ، اجالا، اسی کے بعد ہے ۔روشنی۔
دیکھنا ایک دن سب ٹھیک ہوجائے گا
ایسے افراد کو "سب ہنسی خوشی رہنےلگے" والی کہانیاں بہت پسند ہوتی ہیں ، خود فریبی کا شکار ہوتے ہیں ، دوسروں کو بھی کرتے ہیں ، خیر ، یہاں اختتام کو پہنچا ، بارہ ابلاغی غارت گروں کا مختصر تعارف ، جلد ، ہی ، ان کے بارے میں ، کیوں کیا کب کیسے ، کو تفصیلی سمجھیں گے ۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
بلاگ پر تشریف آوری کے لیے ، شکریہ، آپ کی قیمتی رائے شایع کردی گئی ہے۔