تم ہی کہو ، یہ انداز گفتگو کیا ہے ؟ دوسری قسط




فہرست موضوعات

عام زندگی سے ایک مثال 
خوشگوار تعلق کی خواہش اور ابلاغی غارت گروں کا کردار
گفتگو/تعلقات ، میں مسائل کی بڑی وجوہات
ابلاغی غارت گروں کی فہرست
ابلاغی غارت گروں کے مضمرات/نقصانات
درجہ بندی

عام زندگی سے ایک مثال

ایک مثال سے سمجھتے ہیں
ایک خاتون جو اپنی عمر کی تیس بہاریں دیکھ چکی ہیں ، انہوں نے انتہائی ، افسردگی کے ساتھ ، یہ واقعہ بیان کیا ہے کہ کس طرح  و ہ ، ، کسی بھی تہوار/تقریب کے موقعے پر ، اپنے ہی والدین سے بد مزگی کر آتی ہیں ۔
وہ کہتی ہیں کہ ، میں اپنے بچوں کو ، میکے لے کر گئی ، میرا میکہ ، اس سال ، بھاری مالی بحران سے گزرا تھا ، جس کی وجہ سے وہ کافی ذہنی دباو کا شکار تھے ، میں نے ، انتہائی ، نرمی سے ، بہت اپنائیت سے ،  معاملہ فہمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ، ان سے ، ان کے اس مسئلے پر بات کرنی چاہی ، حل ڈھونڈنا چاہا ، لیکن وہ وہ الٹا مجھے ہی تنقید کا نشانہ بنانے لگے ، کہ میں نے اپنے بچوں یعنی ان کے نواسے نواسیوں کی تربیت ٹھیک سے نہیں کی ، میں ایک اچھی ماں نہیں ہوں وغیرہ وغیرہ ، جوابی وار کے طور پر ، میں نے بھی ، اپنے امی ابو کی تربیت پر ، سوال اٹھا دئیے ، کہ ، انہوں نے بھی میری ٹھیک سے پرورش نہیں کی وغیرہ وغیرہ ، کہ انہوں نے بھی ، میرے اور میرے بھائی کی تربیت میں کچھ خاص کمال نہیں کیا ۔
ہم آدھا پون گھنٹا اس بدمزگی میں لتھڑے رہے ، ہم تینوں نے ایک دوسرے  کو بہت کچھ کہا ، ہمیں ایک دوسرے کا کہاسخت برا لگا ، اور ہم تینوں ہی ، اس واقعے سے بہت زخمی ہوئے ، ہمارے جذبات ،بہت ، مضمحل  یعنی ، باسی سے ہوگئے
کچھ دیر خاموش رہ کر ، وہ پھر کہنے لگیں ۔
کئی بار ایسا ہوا ہے ، میں جب بھی میکے جاتی ہوں ، وہ کوئی نہ کوئی بات ایسی کردیتے ہیں ، جو انہیں نہیں کرنی چاہئے ، میں پھر بھی انہیں بہت چاہتی ہوں ، اور کوشش کرتی ہوں ، کہ میرا  قیام خواہ مختصر ہی کیوں نہ ہو ، لیکن ،جب واپس آوں تو، خوشگوار یادوں ، اور میٹھی باتوں کے ساتھ ، پر کچھ نہ کچھ ایسا ہو ہی جاتا ہے  ، کہ ، سب ایک دوسرے کو تکلیف دہ باتیں سنا کر زخمی کردیتے ہیں ۔"
مذکورہ واقعہ ، رو ز مرہ زندگی سے منسلک ایک بہت عام سہی کہانی ہے ۔ کہانی ، یکساں ہوتی ہے ، کردار اور صورتحال بدل جاتی ہیں ۔کبھی ماں باپ ، بہن بھائی، رشتے دار، تعلق واسطے ، دوست احباب ، آفس کولیگ ، یا پھر یہ سب اور م ، ایک ہی ساتھ ایک ہی دن میں ، مختلف اوقات میں ، ایک ہی کہانی اور صورتحال کا مرکز /کردار بن کر اس مسئلے کا شکار ہوتے رہتے ہیں ۔

خوشگوار تعلق کی خواہش اور ابلاغی غارت گروں کا کردار-

سوال یہ پید ا ہوتا ہےکہ ، جب ہم ، سب ایک صحت مند اور خوش گوار، رابطہ /تعلق/گفتگو جاری رکھنے کے خواہاں ہیں تو ، پھر ، آخر کیا وجہ ہے کہ ، یہ خوبصورت ، ابلاغی جز ، یعنی ، کمیونی کیشن فیکٹر ، جسے ہم ، "حسن مکالمہ" کہہ سکتے ہیں ، ہماری زندگیوں سے ، عنقا ہے  یعنی ، موجود نہیں ۔

گفتگو/تعلقات ، میں مسائل کی بڑی وجوہات۔

اس کی ایک بہت بڑی وجہ ، ہم سب کا ، نادانستگی میں ، دوران گفتگو ، ابلاغی غارت گروں کی ایک پوری ، فوج کو ، میدان میں کھلا چھوڑ دینا ہے ، جو کہ ، مواصلاتی پلوں ، یعنی کمیونی کیشن برج کو تاخت و تاراج کر کے رکھ دیتے ہیں ، ایک  تخمینہ کے مطابق ، گفتگو /گفتگو بڑھانے کے مواقع ، برباد کردینے میں ، نوے فیصد ، انہیں ابلاغی غارت گروں کا ہاتھ ہوتا ہے ، خصوصا اس وقت جب ، دوران گفتگو ، فریقین میں سے ، کسی ایک کو ، موضوع سے ، کوئی ذاتی مسئلہ ہو ، یا ان کی کوئی ذاتی خواہش ہو ، جسے پورا کیے بغیر ، گفتگو آگے بڑھائی جا رہی ہو۔
آج ان پر ، ذرا تفصیل سے بات کریں گے ،
 آئیے  جانتے ہیں ، کہ ابلاغی غارت گر ، کون کون سے ہوتے ہیں ۔

ابلاغی غارت گروں کی فہرست

تعمیری/تخریبی، تنقید
القابات سے نوازنا
تشخیص/نفسیاتی تجزیہ نگاری
بلا ضرورت داد رسی /تعریف
حکم چلانا/تحکمانہ انداز
دھکمیاں /تنبیہی انداز
اخلاقیات کا  لیکچر
پند و نصائح/بن مانگے مشورے/مسائل کا حل  مہیا کرنا
اضافی/غیر ضروری متواتر/نامناسب سوالات
مدعے سے توجہ ہٹانا
منطقی/حقائق  پر مبنی گفتگو۔
ڈھارس بندھانا /  تسلیاں دینا

ابلاغی غارت گروں کے مضمرات/نقصانات۔

ان  ابلاغی دہشت گردوں جنہیں ، "بارہ بارودی " بھی کہا جاتا ہے ،   کے بارے میں ، تفصیلی طور پر جاننے سے پہلے ، ہم یہ سمجھ لیتے ہیں کہ ، مذکورہ بالا فہرست میں موجود ، جز، یعنی ابلاغی رکاوٹیں ، دوران گفتگو ، کیا کیا رسک لیے ہوئے ہوتی ہیں۔
اگر آپ غور کریں تو بظاہر ، یوں محسو س ہوگا کہ ، ان میں سے کچھ ، تو بہت ہی معصومانہ ہیں ۔
مثلا ، ڈھارس ،منطقی مکالمہ ، تعریف کرنا ، ، پند و نصائح ، دوران گفتگو/تعلقات ، اچھے سمجھے جاتے ہیں ، تو پھر آخر کیا وجہ ہے ، کہ ان "بظاہر مثبت" رویوں /ریسپانسز کو ، بھی ، ابلاغی  غارت گروں ، یعنی
Talk Terrorist/Toxic Twelve
کہا جاتا ہے ؟
یہاں تک کہ ، انہیں ،  گفتگو /تعقات کے لیے ، انتہائی ، پرخطر قرار دیا گیا ہے ۔
ایسا اس لیے ہے کہ ، یہ اجزاء ، یہ ابلاغی غارت گر۔ درج ذیل تباہ کاریاں پھیلاتے ہیں ۔
مخاطب کی اپنی معاملہ فہمی کو مسمار
اس سے مزید گفتگو کا راستہ بند
اور
سب سے زیادہ خطرے کی بات یہ ہے کہ ، یہ ابلاغی غار ت گر ، طرفین میں جذباتی فاصلہ پیدا کردیتے ہیں ، کیوں کہ ، گفتگو /کے بیچ کے پلوں کوتباہ کردیتے ہیں اس عمل کو ، ہم کمیونی کیشن گیپ کا نام بھی دیتے ہیں
 ۔خصوصا اس وقت ، جب دو یا دو سے زائد افراد ، کسی مشکل (جذباتی اختلاف) سے نبرد آزما ہوں ، تو ان ، منفی رکاوٹوں ، ابلاغی  غارت گروں کی تابکاری کا اثر کئی گنا بڑھ جاتا ہے ۔

 درجہ بندی

سب سے پہلے تو ، ایک مختصر اور سادہ سا اصول یاد رکھئیے  کہ
"جذباتی صورتحال میں ، ان تمام ابلاغی رکاوٹوں سے ، حتی الامکان گریز کیجئے "۔
ویسے ، ہوتا بہرحال اس کے برعکس ہی  ہے کہ ، ہم ، عین ، تناو/رنجش/مخدوش جذباتی ماحول   میں ہی ، ان ابلاغی غارت گروں کو کھلا چھوڑ دیتے ہیں ۔
ان بارہ بارودیوں ،
Toxic Twelves/Talk Terrorists
کو ، تین ، مرکزی زمرہ جات یعنی کیٹگیریز میں رکھا گیا ہے ۔
پہلی کیٹگری /زمرہ ہے ۔

فیصلہ/حتمی رائے۔ اس درجہ بندی  ، موجود غارت گر ، وہ ہیں ، جن کے اظہار سے یہ لگتا ہے کہ ، آپ مخاطب پر ، کوئی ، فیصلہ صادر کررہے ہیں ، کوئی حتمی رائے دے رہے ہیں ، فیصلہ/حتمی رائے نامی کٹیگری میں  ، چار غارت گر آتے ہیں۔

تنقید
القابات سے نوازنا
تشخیص/نفسیاتی تجزیہ نگاری
نپی تلی تعریف

دوسری کیٹگیری /زمرہ
حل/مشورہ  پر مبنی گفتگو  ہے ۔ اس میں ، شامل ، ابلاغی غارت گروں کی تعداد پانچ ہے ،

تحکمانہ انداز
دھمکانا
اخلاقیات پر لیکچر
غیر ضروری/نامناسب سوالات
بن مانگے مشورے/نصیحتیں

تیسری کیٹگری/زمر ہ ہے،
 مدعے سے توجہ ہٹانا، اس میں موجود ، تمام غارت گروں سے "عدم توجہی"/نظر اندازی کی کیفیت وابستہ ہے
اس کیٹیگری /زمرے میں تین ، غارت گر آتے ہیں ،

مدعا دائیں بائیں کرنے کی کوشش/دھیان بٹانا
منطقی دلائل/حقائق پیش کرنا
ڈھارس /حوصلہ افزائی ۔

تبصرے