عام زندگی سے ایک مثال
خوشگوار تعلق کی خواہش اور ابلاغی غارت
گروں کا کردار
گفتگو/تعلقات ، میں مسائل کی بڑی وجوہات
ابلاغی غارت گروں کی فہرست
ابلاغی غارت گروں کے مضمرات/نقصانات
درجہ بندی
عام زندگی سے ایک مثال
ایک
مثال سے سمجھتے ہیں
ایک
خاتون جو اپنی عمر کی تیس بہاریں دیکھ چکی ہیں ، انہوں نے انتہائی ، افسردگی کے
ساتھ ، یہ واقعہ بیان کیا ہے کہ کس طرح و
ہ ، ، کسی بھی تہوار/تقریب کے موقعے پر ، اپنے ہی والدین سے بد مزگی کر آتی ہیں ۔
وہ
کہتی ہیں کہ ، میں اپنے بچوں کو ، میکے لے کر گئی ، میرا میکہ ، اس سال ، بھاری
مالی بحران سے گزرا تھا ، جس کی وجہ سے وہ کافی ذہنی دباو کا شکار تھے ، میں نے ،
انتہائی ، نرمی سے ، بہت اپنائیت سے ،
معاملہ فہمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ، ان سے ، ان کے اس مسئلے پر بات کرنی
چاہی ، حل ڈھونڈنا چاہا ، لیکن وہ وہ الٹا مجھے ہی تنقید کا نشانہ بنانے لگے ، کہ
میں نے اپنے بچوں یعنی ان کے نواسے نواسیوں کی تربیت ٹھیک سے نہیں کی ، میں ایک
اچھی ماں نہیں ہوں وغیرہ وغیرہ ، جوابی وار کے طور پر ، میں نے بھی ، اپنے امی ابو
کی تربیت پر ، سوال اٹھا دئیے ، کہ ، انہوں نے بھی میری ٹھیک سے پرورش نہیں کی
وغیرہ وغیرہ ، کہ انہوں نے بھی ، میرے اور میرے بھائی کی تربیت میں کچھ خاص کمال
نہیں کیا ۔
ہم
آدھا پون گھنٹا اس بدمزگی میں لتھڑے رہے ، ہم تینوں نے ایک دوسرے کو بہت کچھ کہا ، ہمیں ایک دوسرے کا کہاسخت برا
لگا ، اور ہم تینوں ہی ، اس واقعے سے بہت زخمی ہوئے ، ہمارے جذبات ،بہت ،
مضمحل یعنی ، باسی سے ہوگئے
کچھ
دیر خاموش رہ کر ، وہ پھر کہنے لگیں ۔
“کئی بار ایسا ہوا ہے ، میں جب بھی میکے
جاتی ہوں ، وہ کوئی نہ کوئی بات ایسی کردیتے ہیں ، جو انہیں نہیں کرنی چاہئے ، میں
پھر بھی انہیں بہت چاہتی ہوں ، اور کوشش کرتی ہوں ، کہ میرا قیام خواہ مختصر ہی کیوں نہ ہو ، لیکن ،جب واپس
آوں تو، خوشگوار یادوں ، اور میٹھی باتوں کے ساتھ ، پر کچھ نہ کچھ ایسا ہو ہی جاتا
ہے ، کہ ، سب ایک دوسرے کو تکلیف دہ باتیں
سنا کر زخمی کردیتے ہیں ۔"
مذکورہ
واقعہ ، رو ز مرہ زندگی سے منسلک ایک بہت عام سہی کہانی ہے ۔ کہانی ، یکساں ہوتی
ہے ، کردار اور صورتحال بدل جاتی ہیں ۔کبھی ماں باپ ، بہن بھائی، رشتے دار، تعلق
واسطے ، دوست احباب ، آفس کولیگ ، یا پھر یہ سب اور م ، ایک ہی ساتھ ایک ہی دن میں
، مختلف اوقات میں ، ایک ہی کہانی اور صورتحال کا مرکز /کردار بن کر اس مسئلے کا
شکار ہوتے رہتے ہیں ۔
خوشگوار تعلق کی خواہش اور ابلاغی غارت گروں کا کردار-
سوال
یہ پید ا ہوتا ہےکہ ، جب ہم ، سب ایک صحت مند اور خوش گوار، رابطہ /تعلق/گفتگو
جاری رکھنے کے خواہاں ہیں تو ، پھر ، آخر کیا وجہ ہے کہ ، یہ خوبصورت ، ابلاغی جز
، یعنی ، کمیونی کیشن فیکٹر ، جسے ہم ، "حسن مکالمہ" کہہ سکتے ہیں ،
ہماری زندگیوں سے ، عنقا ہے یعنی ، موجود
نہیں ۔
گفتگو/تعلقات ، میں مسائل کی بڑی وجوہات۔
اس
کی ایک بہت بڑی وجہ ، ہم سب کا ، نادانستگی میں ، دوران گفتگو ، ابلاغی غارت گروں
کی ایک پوری ، فوج کو ، میدان میں کھلا چھوڑ دینا ہے ، جو کہ ، مواصلاتی پلوں ،
یعنی کمیونی کیشن برج کو تاخت و تاراج کر کے رکھ دیتے ہیں ، ایک تخمینہ کے مطابق ، گفتگو /گفتگو بڑھانے کے
مواقع ، برباد کردینے میں ، نوے فیصد ، انہیں ابلاغی غارت گروں کا ہاتھ ہوتا ہے ،
خصوصا اس وقت جب ، دوران گفتگو ، فریقین میں سے ، کسی ایک کو ، موضوع سے ، کوئی
ذاتی مسئلہ ہو ، یا ان کی کوئی ذاتی خواہش ہو ، جسے پورا کیے بغیر ، گفتگو آگے
بڑھائی جا رہی ہو۔
آج
ان پر ، ذرا تفصیل سے بات کریں گے ،
ابلاغی غارت گروں کی فہرست
تعمیری/تخریبی،
تنقید
القابات
سے نوازنا
تشخیص/نفسیاتی
تجزیہ نگاری
بلا
ضرورت داد رسی /تعریف
حکم
چلانا/تحکمانہ انداز
دھکمیاں
/تنبیہی انداز
اخلاقیات
کا لیکچر
پند
و نصائح/بن مانگے مشورے/مسائل کا حل مہیا
کرنا
اضافی/غیر
ضروری متواتر/نامناسب سوالات
مدعے
سے توجہ ہٹانا
منطقی/حقائق پر مبنی گفتگو۔
ڈھارس
بندھانا / تسلیاں دینا
ابلاغی غارت گروں کے مضمرات/نقصانات۔
ان
ابلاغی دہشت گردوں جنہیں ، "بارہ
بارودی " بھی کہا جاتا ہے ، کے بارے
میں ، تفصیلی طور پر جاننے سے پہلے ، ہم یہ سمجھ لیتے ہیں کہ ، مذکورہ بالا فہرست
میں موجود ، جز، یعنی ابلاغی رکاوٹیں ، دوران گفتگو ، کیا کیا رسک لیے ہوئے ہوتی
ہیں۔
اگر
آپ غور کریں تو بظاہر ، یوں محسو س ہوگا کہ ، ان میں سے کچھ ، تو بہت ہی معصومانہ
ہیں ۔
مثلا
، ڈھارس ،منطقی مکالمہ ، تعریف کرنا ، ، پند و نصائح ، دوران گفتگو/تعلقات ، اچھے
سمجھے جاتے ہیں ، تو پھر آخر کیا وجہ ہے ، کہ ان "بظاہر مثبت" رویوں
/ریسپانسز کو ، بھی ، ابلاغی غارت گروں ،
یعنی
Talk Terrorist/Toxic Twelve
Talk Terrorist/Toxic Twelve
کہا
جاتا ہے ؟
یہاں
تک کہ ، انہیں ، گفتگو /تعقات کے لیے ، انتہائی
، پرخطر قرار دیا گیا ہے ۔
ایسا
اس لیے ہے کہ ، یہ اجزاء ، یہ ابلاغی غارت گر۔ درج ذیل تباہ کاریاں پھیلاتے ہیں ۔
مخاطب
کی اپنی معاملہ فہمی کو مسمار
اس
سے مزید گفتگو کا راستہ بند
اور
سب
سے زیادہ خطرے کی بات یہ ہے کہ ، یہ ابلاغی غار ت گر ، طرفین میں جذباتی فاصلہ
پیدا کردیتے ہیں ، کیوں کہ ، گفتگو /کے بیچ کے پلوں کوتباہ کردیتے ہیں اس عمل کو ،
ہم کمیونی کیشن گیپ کا نام بھی دیتے ہیں
۔خصوصا اس وقت ، جب دو یا دو سے زائد افراد ،
کسی مشکل (جذباتی اختلاف) سے نبرد آزما ہوں ، تو ان ، منفی رکاوٹوں ، ابلاغی غارت گروں کی تابکاری کا اثر کئی گنا بڑھ جاتا
ہے ۔
درجہ بندی
سب
سے پہلے تو ، ایک مختصر اور سادہ سا اصول یاد رکھئیے کہ
"جذباتی
صورتحال میں ، ان تمام ابلاغی رکاوٹوں سے ، حتی الامکان گریز کیجئے "۔
ویسے
، ہوتا بہرحال اس کے برعکس ہی ہے کہ ، ہم
، عین ، تناو/رنجش/مخدوش جذباتی ماحول
میں ہی ، ان ابلاغی غارت گروں کو کھلا چھوڑ دیتے ہیں ۔
ان
بارہ بارودیوں ،
Toxic Twelves/Talk Terrorists
Toxic Twelves/Talk Terrorists
کو
، تین ، مرکزی زمرہ جات یعنی کیٹگیریز میں رکھا گیا ہے ۔
پہلی
کیٹگری /زمرہ ہے ۔
فیصلہ/حتمی
رائے۔ اس
درجہ بندی ، موجود غارت گر ، وہ ہیں ، جن
کے اظہار سے یہ لگتا ہے کہ ، آپ مخاطب پر ، کوئی ، فیصلہ صادر کررہے ہیں ، کوئی
حتمی رائے دے رہے ہیں ، فیصلہ/حتمی رائے نامی کٹیگری میں ، چار غارت گر آتے ہیں۔
تنقید
القابات
سے نوازنا
تشخیص/نفسیاتی
تجزیہ نگاری
نپی
تلی تعریف
دوسری
کیٹگیری /زمرہ
حل/مشورہ
پر مبنی گفتگو ہے
۔ اس میں ، شامل ، ابلاغی غارت گروں کی تعداد پانچ ہے ،
تحکمانہ
انداز
دھمکانا
اخلاقیات
پر لیکچر
غیر
ضروری/نامناسب سوالات
بن
مانگے مشورے/نصیحتیں
تیسری
کیٹگری/زمر ہ ہے،
مدعے سے توجہ ہٹانا، اس میں موجود ، تمام غارت گروں سے "عدم
توجہی"/نظر اندازی کی کیفیت وابستہ ہے
اس
کیٹیگری /زمرے میں تین ، غارت گر آتے ہیں ،
مدعا
دائیں بائیں کرنے کی کوشش/دھیان بٹانا
منطقی
دلائل/حقائق پیش کرنا
ڈھارس
/حوصلہ افزائی ۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
بلاگ پر تشریف آوری کے لیے ، شکریہ، آپ کی قیمتی رائے شایع کردی گئی ہے۔