تم ہی کہو یہ انداز گفتگو کیا ہے ؟ The Art of Communication - پہلی قسط





فن ابلاغ ، اور ابلاغی رکاوٹیں – Art of Communication and Communication Barriers
فن ابلاغ کی تعریف تو سادہ ہے کہ اپنی بات ، سامنے والے کو سمجھا دینا  ، فن ابلاغ یعنی کمیونی کیشن  کے زمرے میں آتا ہے ۔

کمیونی کیشن گیپ یا کمیونی کیشن کا ماونٹ ایورسٹ ۔
ابلاغی رکاوٹ – Communication barriers
ادراک/خود شناسائی کی قلت  اور ایک غلط فہمی ۔
ایک باطل/غلط ، نظریہ ، جسے ہم ،اپنا فطری حق  سمجھ بیٹھے ہیں ۔
جب غلط نظریہ ٹوٹتا ہے تو کیا ہوتا ہے ؟
کمیونی کیشن - ایک سائنس ، ایک آرٹ ، ایک علم ، ایک ہنر ۔
ابلاغی غارت گر – Talk Terrorists
The Twelve Terminal
Toxic Twelves - بارہ بارودی / بارہ زہریلے

کسی بھی ایسی چیزکو کہتے ہیں ، کہ گفتگو/موضوع گفتگو /معنویت /نشست و برخاست میں ، کسی بھی وجہ سے ، آلودگی کا سبب بنے ، اور اس بنا  پر ،بنی نوع انسان کو ودیعت کردہ  ایک،  انتہائی اہم اور مضبوط ہتھیار /ہنربے محل اور مہمل ہو کر رہ جاتا ہے جس کا نام ہے ، کمیونی کیشن ، یعنی فن ابلاغ، آسان زبان میں اپنی بات پہنچانے ، یا سمجھانے کا فن ، خواہ کسی وسیلے سے ہی کیوں نہ ہو۔
 یہ  ابلاغی رکاوٹیں یعنی کمیونی کیشن بیرئیر ، ہم سب میں پائے جاتے ہیں ، اس لیے ، کثر اوقات ایسا ہوتا ہے  کہ ،
 ہم کہنا کچھ چاہتے ہیں
کہتے کچھ ہیں
 ہمارا مخاطب سمجھنا کچھ اور چاہتا ہے
 سمجھتا کچھ اور ہے
جب کہ  موضوع یکسر الٹ ہوتا ہے
پھر اس کا فیڈبیک ، کچھ ہوتا  ہے ، سمجھا کچھ جاتا ہے ، اور پھر ایک چین چل پڑتی ہے ، منفی /مہمل مکالمات/واقعات کی۔
ایسا ہمارے عمومی مزاج اور ماحول کا حصہ نہیں ہونا چاہئے، لیکن یہ اس قدر تواتر سے ہوتا ہے کہ ابلاغ کے طریقوں کا انتخاب یعنی جدید دورمیں ، ابلاغ کے اتنے سارے /آسان/سستے  ، ذرایع ، موبائل /انٹرنیٹ  ہونے کے باوجودہم ،معنویت ، یعنی ، بامعنی گفتگو /الفاظ/موضوع/ حسن کلام / اپنی بات کو منوانے سے پہلے پہنچانے کا فن کھو تے جا رہے ہیں ، یا کم از کم ، کمزور تو کر ہی چکے ہیں ۔
کمیونی کیشن گیپ یا کمیونی کیشن کا ماونٹ ایورسٹ ۔
یہی  کمیونی کیشن بیریرز یعنی ابلاغی رکاوٹیں ہیں ، کہ ہماری نشست و برخاست ، یعنی ، محافل ، وہ آن لائن ہوں یا آف لائن ، تقریبات کا رنگ ہو ، یا کسی دفتری سرگرمی کا کوئی منظر ، کمیونی کیشن گیپ اب ، ماونٹ ایورسٹ بن چکا ہے ، پہلے جہاں گڑھا تھا ، کہ بات اس پار سے اس پار تک نہیں جا سکتی تھی ، کسی بھی وجہ سے ، وہاں اب  ، بے معنی گفتگو/انٹر ایکشن کی زیادتی ، نے ماونٹ ایورسٹ کھڑا کردیا ہے ۔
ادراک/خود شناسائی کی قلت  اور ایک غلط فہمی ۔
حد تو یہ ہے کہ ہم سب،  ابلاغ ومواصلات یعنی بات کرنے کو ، آسان سمجھتے ہیں ، بات پہنچانے کو ، کسی کو سمجھانا ، سہل لگتا ہے ، ور یہ آسان سمجھنا ہی اسے دشوار گزار بنا دیتا ہے، اس پر مستزاد یہ کہ ہمیں اس کا ادراک بھی نہیں ہوتا۔
انفرادی معاملہ ہو یا اجتماعی ، گھریلو مسائل ہوں یا ٹیم ورک ، بہر صورت، کمیونی کیشن جڑ نہ سہی  ، لیکن ہر قضیے یعنی مسئلے کے پیچھے ایک بڑی وجہ کے طور پر ضرور ملے گا ۔ایسا  کیوں ہے ؟

ایک باطل/غلط ، نظریہ ، جسے ہم ، فطرت سمجھ بیٹھے ہیں
؟ اس کی وجہ ، ہمارے ذہنوں پر ، آسیب کی طرح مسلط ایک باطل ، یعنی غلط نظریہ  ہے ۔اور وہ نظریہ ، اس سماج ، اس تعلیمی نظام اوربہت سے دوسرے ماحولیاتی  فیکٹرز /عناصر، نے مل کر تخلیق کیا ہے ، جسے ہم کسی مقدس سچائی کی طرح دل میں بسائے ، اور کسی تمغے کی طرح سینے پر سجائے  بیٹھے ہیں
وہ  یک سطری نظریہ کچھ یوں ہے کہ ،
ہم لوگ یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ ، شاید ، بولنا یا الفاظ/یا کسی اور طرح کے میڈیم کے ذریعے بات کو پہنچانا  ہی کمیونی کیشن ہے ۔ اگر کسی کومحض، زبان/ٹیکنالوجی کے اوزاروں کا استعمال  آتا ہے ، تو اسے کمیونی کیشن کی سائنس بھی آتی ہے ۔
ایسا نہیں ہے ، یہی وہ باطل نظریہ ہے کہ، جس نے انسان کو حیوان ناطق یعنی ، بونے والے جانور سے ، محض جانور ہونے کی طرف گامزن کررکھا ہے ، ضروری نہیں ہمارے پاس گاڑی ہو تو ، ہم اچھے ڈرائیور بھی ہوں ، ضروری نہیں ہمارے پاس کیمرہ ہے تو ہمیں فوٹی گرافی بھی آتی ہے ،لیکن ، کمیونی کیشن کے معاملے میں ،یہ واہمہ بہت شدت سے  محسوس ہوتا ہے کہ ، ابلاغ بہت آسان ہے جو بول سکتا ہے اور ابلاغی کشیدہ کاری اور باریکیوں  یعنی ، کیا بولنا ، کیسے بولنا ، کتنا بولنا ، کہاں بولنا ، کس کے سامنے بولنا ، جیسی نفسیاتی باریکیوں سسے بھی ضرور بالضرور واقف ہوگا اس باطل نظریے ، یا غلط فہمی کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ  جب بھی ہم میں سے کوئی شخص  ابلاغی  رکاوٹ یا کمیونیکیشن گیپ کا رکاوٹ شکار ہوتا ہے تو اس کی ہمت  درج  ذیل وجوہات کی وجہ سے ٹوٹ جاتی ہے
اسے یہ احساس ہونے لگتا ہے کہ ، اسے تو ابلاغ کی الف سے بھی واقفیت نہیں
خود سے وابستہ ایسی  توقعات کہ ، مجھے تو بولنا آتا ہے ، تو یقینا میں اپنی بات دوسروں کو سمجھانے کے فن سے بھی واقف ہوں
ٹوٹ جاتی ہیں ۔
باطل نظریہ ، کہ بولنا اور کہنا ایک برابر ہے ، چکنا چور ہونے سے اس انسان کی ، اپنی نظروں میں ، حوصلہ شکنی ہوجاتی ہے ، اوریہ چیز اس کے ، اور اس کے اطراف کے افرا د کے  لئے مشکلات کا باعث بنتی ہے 

جب نظریہ ٹوٹتا ہے تو کیا ہوتا ہے
پھر شروع ہوتے ہیں مسائل ، پیشہ ورانہ ، یا ذاتی تعلقات میں گھس آنے والے وہ مسئلے ، جن کی نہ تو انہیں جڑ کا پتہ ہوتا ہے ، نہ ہی حل کا۔
جب معلوم ہی نہیں ہوگا کہ ، مسئلہ ، کمیونی کیشن گیپ/بیریر ہے ، تو یہ کیسے پتا چل سکتا ہے کہ ، ان کمیونی کیشن بیریرز ، یعنی ابلاغی  رکاوٹوں کو کیسے دور کیا جائے ؟
کمیونی کیشن - ایک سائنس ، ایک آرٹ ، ایک علم ، ایک ہنر ۔
اور دلچسپ بات یہ ہے  کہ ، کمیونی کیشن ، یعنی اپنی بات پہنچانے کا فن ، ایک پوری سائنس ہے ، یہ جتنی مشکل ہے ، جتنی نازک ہے ، اس کے اجزائے ترکیبی جس قدر پیچیدہ ہیں، اس کے طریقہ جتنے صبر آزما ہیں ، اتنی ہی زیادہ ،
یہ کمیونی کیشن ، تواتر کے ساتھ ہو رہی ہوتی ہے ، اور سب کو یہ لگ رہا ہوتا ہے کہ ہمیں بات کرنی آتی ہے ،
گویا ایک چیز بہت مشکل ہے ، وہ ہر کسی کو آتی بھی نہ ہو ، اور ہر کوئی ، خود کو اس کا ماہر سمجھ کر لگا  ہوا ہو۔
تو پھرکیا ہوتا ہے ؟
پھر ہوتی ہے ، دوران محفل /گفتگو/انٹر ایکشن
"ابلاغی غارت گروں " کی انٹری
ابلاغی غارت گر – Talk Terrorists
 ہمیں دانستہ/نادانستہ یہ معلوم بھی نہیں ہوتا کہ ، ہم نے ، بغیر جانے سوچے سمجھے ، گفتگو کو پرکھے بغیر بڑھا کر ،  کس قماش کے ابلاغی غارت گروں کو دعوت دے دی ہے ۔یہ ابلاغی غارت گر ،  لوگ نہیں ہوتے ، یہ رویوںکے چند رخ ہوتے ہیں ، یہ گفتگو کے ، چند پہلو ہوتے ہیں ، جن کی تعداد ، یعنی پرائمری/مرکزی اجزا کی ،  تعدادبارہ ہے ۔
Toxic Twelves  - بارہ بارودی / بارہ زہریلے
ابلاغی غارت گروں کے اس گروہ کو ، "بارہ بارودی  "یا "بارہ زہریلے " کا نام دیا گیا ہے ،
  کیوں کہ ، انٹر  ہوتے ہی  گفتگو کو تہس نہس کرنا شروع کردیتے ہیں ، حتی کہ حل کی طرف جاتے مدعے کو خراب کرکے ، تعلقات کو ، غلط فہمیوں اور اناوں کے مذبح خانے یعنی ، قسائیوں کے سامنے ، پھینک دیتے ہیں ۔ذاتی طور پر ، میں ان ابلاغی غارت گروں کے گروہ   یعنی ، جن کا نام"بارہ بارودی" ہے ، انہیں ،  ، سلطنت منفیہ  یعنی ، انسان  کے اندر کی منفی نفسیات ، کے بارہ سپہ سالار سمجھتا ہوں ، جن کے زیر نگیں ، منفی کیفیات کی پوری فوج ہوتی ہے ۔ابلاغی غارت گروں کا یہ گروہ ، ایک طویل /تفصیلی  مضمون کا متقاضی ہے ،جو جلد آپ کی خد مت میں پیش کیا جائے گا۔


تبصرے