خواتین سے گفت و شنید - اصیل اور سطحی مرد میں فرق کرنے کا پیمانہ - آٹھویں قسط



ارے بھئی، اگلی کائنات کی شاعری ہے ، آفاق کی مصوری ہے ، رنگوں کی بنیاد ہے ، خوشبو جس سے پھوٹی  ہے ، پھول جس کا عکس ہیں ، لطافتیں جس کی کنیز ہیں ، راحتیں جس کی دہلیز ہیں ، اسے ، تمھارے ، پوجے جانے کی ضرورت ہے ؟ وہ بھی ، اس لیے  کہ تم محض ، اسے توجہ حاصل کرنے کے لیے استعمال کرو؟
واقعی ؟
ٹھیک ہے ، عورت شعوری طور پر نہیں سمجھ پاتی ، لیکن ایک چیز ہوتی ہے  ،لاشعور ، جس تک بیٹا/سطحی  مرد نہیں پہنچ پا رہا ہوتا ، لاشعور ، ربط ڈھونڈتا ہے ، لاشعور وہ ہارڈ وئیر ہے ، جس میں اگر ، ہم آہنگ سافٹ وئیر نہ پہنچے ، یا اپ ڈیٹ نہ ہو ، تو ، وہ خود تعلق میں ، رابطے میں ، وائرس ، کوڈ کرنا شروع کردیتا ہے ، اب ، ڈالڈے بےچارے کیا جانیں یہ سائنس، انہیں بس ، ہم بستری درکار ہوتی ہے ، ہم نشینی تو آگے کی چیز ہے ۔
انہیں نہیں سمجھ آتا ، کہ
تعلق  ساتھ ہونے سے بنتا ہے، محض ، ساتھ  سونے سے نہیں  ۔
اور ، عورت ، تعلق کی بھوکی ہے ، بستر تو ویسے ہی اس کی ، ابرو کے اشارے پہ بچھ جائیں ، سمجھتے نہیں نا یہ ڈالڈے مرد ، عورت کی طاقت کو ،
 ارے  بھئی ، اگلی ، کو جنس درکار ہے ، پر ، تعلق پیاس ہے اس کی ، جنس بھوک ہے اس کی ،
 بھوک برداشت ہوجاتی ہے ، پیاس ؟ پیاس کے ساتھ ، کتنا برداشت کرلے گی بھوک کو ؟
طوائف بھی ، ہو ، تب بھی ۔
تو ہم بستری کے خواہاں ڈالڈے یعنی سطحی مرد، ہم نشینی کے لیے ، دستیاب سارے لوازمات سے عاری ہوتے ہیں ۔
اس چکر میں یہ ڈالڈے مرد،عزت نفس پر جوتے کھا کر بھی، ذلت سہہ لیتے ہیں کہ لذت مل جائے ، ذلت اور لذت میں بس اوپرنیچے اور آگے پیچھے کا فرق ہی تو ہے ، ماہیت الگ الگ ہے ۔
تبھی یہ بےچارے ، خود کو نیچے لگا کر ، پاوں کی خاک ہو کر ، ڈور میٹ بن جاتے ہیں ۔
ارے ، راحتیں ہیں اگلی کی دہلیز ، فطرت نے رکھی ہیں ، سمجھے نہیں کیا ؟
جس کی دہلیز ہو لطافت، جو خود ہو سراپا راحت، ؟ تم کاہے اس کی راہ میں فرش ہوئے پڑے ہو۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ،کسی نے تھک ہار ، اگر ان کی طرف ، توجہ کی چند ہڈیاں ، یا روٹی ٹکر ڈال دیا تو بس مقصد پورا، یہ تعلق ربط ہم نشینی کو فلسفہ  اور افسانویت قرار دے کر، چل پڑتے ہیں ۔آگے ہی آگے ، کیوں ؟ کیوں کہ تعلق ذمے داری ہے ، اور بیٹا، سطحی مرد ، کب ذمے داری اٹھاوے ہیں ؟
کچھ ہوتی ہیں سمجھدار ، یا یوں کہیں بولڈ، وہ انہیں اٹکائے رکھتی ہیں ،اور یہ اٹکے رہتے ہیں ، چلو باجی بول کر ، ہی سہی ، حجلہ عروسی کی خوشبو تو ملے ۔۔ ہاں ، کچھ بے چارے واقعتا ، حقیقت ، میں باجی ہی سمجھتے ہیں ، انہیں ہمیشیرگی کی چاہ ہونا ، فطرت ہے کہ ، قدرت نے  یہ رشتہ نہ دیا ہوتا،  پر ایسے لوگ بہت کم ہوتے ہیں ، دوسری طرف، چوک میں بھائی بناتی ، بہت سی مل جائیں گی ، ان کو بس ترس کی نظر کیجئے ، اپنا آپ نذر نہ کیئجے ، ڈور میٹ کردیں گی

یہ ہوا ڈالڈے کا بیان ، یعنی سطحی مرد کامعاملہ ، کہ یہ ربط نہیں لمس اور توجہ کا طالب ہوتا ہے
اور  دوسری طرح ، الفا مرد کے پاس، ہوتا ہی صرف اور صرف ،ہم نشینی کا سواد ہے ، جیسا کہ ، بتایا گیا ، اس کی نیت ، ربط کی ہوتی ہے ، لمس کی نہیں ۔



تبصرے