ارے بھئی، اگلی کائنات کی
شاعری ہے ، آفاق کی مصوری ہے ، رنگوں کی بنیاد ہے ، خوشبو جس سے پھوٹی ہے ، پھول جس کا عکس ہیں ، لطافتیں جس کی کنیز
ہیں ، راحتیں جس کی دہلیز ہیں ، اسے ، تمھارے ، پوجے جانے کی ضرورت ہے ؟ وہ بھی ،
اس لیے کہ تم محض ، اسے توجہ حاصل کرنے کے
لیے استعمال کرو؟
واقعی ؟
ٹھیک ہے ، عورت شعوری طور
پر نہیں سمجھ پاتی ، لیکن ایک چیز ہوتی ہے
،لاشعور ، جس تک بیٹا/سطحی مرد
نہیں پہنچ پا رہا ہوتا ، لاشعور ، ربط ڈھونڈتا ہے ، لاشعور وہ ہارڈ وئیر ہے ، جس
میں اگر ، ہم آہنگ سافٹ وئیر نہ پہنچے ، یا اپ ڈیٹ نہ ہو ، تو ، وہ خود تعلق میں ،
رابطے میں ، وائرس ، کوڈ کرنا شروع کردیتا ہے ، اب ، ڈالڈے بےچارے کیا جانیں یہ
سائنس، انہیں بس ، ہم بستری درکار ہوتی ہے ، ہم نشینی تو آگے کی چیز ہے ۔
انہیں نہیں سمجھ آتا ، کہ
تعلق ساتھ ہونے سے بنتا ہے، محض ، ساتھ سونے سے نہیں
۔
اور ، عورت ، تعلق کی
بھوکی ہے ، بستر تو ویسے ہی اس کی ، ابرو کے اشارے پہ بچھ جائیں ، سمجھتے نہیں نا
یہ ڈالڈے مرد ، عورت کی طاقت کو ،
ارے بھئی
، اگلی ، کو جنس درکار ہے ، پر ، تعلق پیاس ہے اس کی ، جنس بھوک ہے اس کی ،
بھوک برداشت ہوجاتی ہے ، پیاس ؟ پیاس کے ساتھ ،
کتنا برداشت کرلے گی بھوک کو ؟
طوائف بھی ، ہو ، تب بھی
۔
تو ہم بستری کے خواہاں
ڈالڈے یعنی سطحی مرد، ہم نشینی کے لیے ، دستیاب سارے لوازمات سے عاری ہوتے ہیں ۔
اس چکر میں یہ ڈالڈے
مرد،عزت نفس پر جوتے کھا کر بھی، ذلت سہہ لیتے ہیں کہ لذت مل جائے ، ذلت اور لذت
میں بس اوپرنیچے اور آگے پیچھے کا فرق ہی تو ہے ، ماہیت الگ الگ ہے ۔
تبھی یہ بےچارے ، خود کو
نیچے لگا کر ، پاوں کی خاک ہو کر ، ڈور میٹ بن جاتے ہیں ۔
ارے ، راحتیں ہیں اگلی کی
دہلیز ، فطرت نے رکھی ہیں ، سمجھے نہیں کیا ؟
جس کی دہلیز ہو لطافت، جو
خود ہو سراپا راحت، ؟ تم کاہے اس کی راہ میں فرش ہوئے پڑے ہو۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ،کسی
نے تھک ہار ، اگر ان کی طرف ، توجہ کی چند ہڈیاں ، یا روٹی ٹکر ڈال دیا تو بس مقصد
پورا، یہ تعلق ربط ہم نشینی کو فلسفہ اور
افسانویت قرار دے کر، چل پڑتے ہیں ۔آگے ہی آگے ، کیوں ؟ کیوں کہ تعلق ذمے داری ہے
، اور بیٹا، سطحی مرد ، کب ذمے داری اٹھاوے ہیں ؟
کچھ ہوتی ہیں سمجھدار ،
یا یوں کہیں بولڈ، وہ انہیں اٹکائے رکھتی ہیں ،اور یہ اٹکے رہتے ہیں ، چلو باجی
بول کر ، ہی سہی ، حجلہ عروسی کی خوشبو تو ملے ۔۔ ہاں ، کچھ بے چارے واقعتا ،
حقیقت ، میں باجی ہی سمجھتے ہیں ، انہیں ہمیشیرگی کی چاہ ہونا ، فطرت ہے کہ ، قدرت
نے یہ رشتہ نہ دیا ہوتا، پر ایسے لوگ بہت کم ہوتے ہیں ، دوسری طرف، چوک
میں بھائی بناتی ، بہت سی مل جائیں گی ، ان کو بس ترس کی نظر کیجئے ، اپنا آپ نذر
نہ کیئجے ، ڈور میٹ کردیں گی
یہ ہوا ڈالڈے کا بیان ،
یعنی سطحی مرد کامعاملہ ، کہ یہ ربط نہیں لمس اور توجہ کا طالب ہوتا ہے
اور دوسری طرح ، الفا مرد کے پاس، ہوتا ہی صرف اور
صرف ،ہم نشینی کا سواد ہے ، جیسا کہ ، بتایا گیا ، اس کی نیت ، ربط کی ہوتی ہے ،
لمس کی نہیں ۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
بلاگ پر تشریف آوری کے لیے ، شکریہ، آپ کی قیمتی رائے شایع کردی گئی ہے۔