یہ ، کل نو اہم ترین خصوصیات/خوبیا ں ہیں ، جو کسی بھی الفا مرد میں مشترک ہوتی ہیں ، گذشتہ اقساط میں ہم نے ، دو خوبیوں کی بات کی ، اب چلتے ہیں ، الفا مرد میں پائی جانے والی ، تیسری ، اہم اور طاقتور خوبی کی ۔
قبولیت یا بدلاو ، Accept or Change
یعنی ، الفا مرد، یا تو ، صورتحال قبول کرتا ہے ، یا پھر ، اسے تبدیل۔
سادہ ترین زبان میں
کہا جائے تو ، کسی مرد، کے ، الفا مرد
ہونے پر مہر تصدق اس وقت ، ثبت ہوجاتی ہے ، جب ہو ، اپنی زندگی کے ہر پہلو/رخ
/صورتحال کی ، مکمل ذمے داری ٹھاتا نظر آئے ۔
، تقدیر سے قطع نظر ، قسمت سے ہٹ کر ، اگر تدبیر کی بات کی جائے تو ، وہ جانتا ہے ، کہ ،
جو اس کے پاس ہے ، اور جو اس کے پاس نہیں ہے ۔
ذمے داری اسی کی
ہے ۔اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں ، وہ ہر صورت ، خود کو ہی قصور وار ٹہراتا رہے ۔
ٹھیک ہے کہ ، زندگی ،
بہت تلخ ہے ، کبھی کبھی ، غیر منصفانہ بھی محسوس ہوتی ہے ، ہم ، اپنی قومیت ، صنف، ذات پات ، پر قابو نہیں رکھتے ،
یعنی ، ہم جہاں پیدا ہوئے ہیں ، وہ ، جگہ وہ لوگ ، وہ خاندان ، وہ ملک ، وہ ماحول
، ہمارا منتخب کردہ نہیں ہوتااور ان کی وجہ سے جن مسائل اور تلخ حقیقتوں کا سامنا کرنا پڑے ، وہ بھی ، ہماری شخصیت پر اثر ڈالتی ہیں ، لیکن ، ہمارا ان پر کوئی اختیار نہیں ہوتا ، اور ، الفا مرد، ان
حقیقتوں کو قبول کرچکے ہوتے ہیں ، اب یہ ماحول یہ لوگ ، یہ جگہ ، یہ رواج یہ معاشرے ، ان الفا مردوں کے
ساتھ ٹھیک کرتے ہوں ، یا غلط ۔
الفا مرد ، ان سب کو ، مان چکا، اور یہ بھی کہتا
پایا جاتا ہے کہ ،
اگر مبینہ طور پر کوئی چیز ، غلط ہے ، تو میں اس میں کیا کر سکتا
ہوں؟ یعنی ، جو چیز میرے قابو میں ، الفا خود سے مخاطب ہو کر یہی سوال کرے گا ؟ کہ
میرے کنٹرول میں ہی نہیں ۔
ذمے داری قبول کرنے کی ، ایک چھوٹی سی مثال
عام زندگی کی مثال سے
سمجھئے ، اگر کوئی الفا مرد، اپنی نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھے ، اور وجہ ، کارپوریٹ
سیاست یا پھر ، کسادبازاری ہو ، معاشی گرواٹ یا ، مہنگائی ہو ، تو پھر وہ ، بجائے
، کمپنی پر ، الزام تراشی کے بجائے ، خود ترسی کے کیچڑ میں لتھڑنے ، ، دوسروں کو ذمہ دار ٹھہرانے کے بجائے ، اس
حقیقت کو مان لے گا ، کہ یہ ہوچکا ، اور اسے اب اپنی غلطیوں سے سیکھنا چاہئے ،
تاکہ ، کوئی حل نکل سکے ،
بیٹا یعنی سطحی قسم کا مرد، اس صورتحال میں کیا کرے گا ؟
وہ خود کو ، شکار
بتائے گا ، یعنی میرے ساتھ ظلم ہوا، ناانصافی ہوئی ، مجھے تو ملازم آف دی منتھ ، بلکہ ، ائیر
ملنا چاہئے تھا ، مجھے نکال دیا ، فلاں کی سازش ، فلاں مجھ سے جیلس وغیرہ وغیرہ ،
وہ اپنی زندگی کی ذمے داری لینے سے ، انکار کرے گا ، اور کسی دوسرے کو ، قربانی کا
بکرا بنا کر ، یہ ناکامی اس کے سر منڈھے گا، اس امید میں کہ ، شاید وہ سطحی مرد،
اپنی زندگی کے کہ اس تلخ موڑ سے نظریں چرا سکے ، حقیقت سے نگاہیں نہ ملانا پڑیں
۔کہ ،یہ صورتحال ، ان کے اپنے فیصلوں کا ، براہ راست انعکاس یا نیتجہ ہے ، انہوں
نے کمپنی میں فلاں فلاں چیزیں /حرکات /کسی طرح کی کوئی بھی منفیت ۔ کی ، جس کی وجہ سے ایسا کچھ ہوا ۔
حتی کہ ،
وہ ، والدین کو ،
الزام دے گا ، وہ سرکار کو قصور وار ٹھہرائے گا ، حتی کے موسم اور محبوبہ کے سر پر
رکھ گے ، مطلب ہر کوئی ذمے دار ہوسکتا ہے سوائے اس کے ۔
ایسی خصلتیں عورتوں
کی ہوں ، تو بھی چلتاہے ، کہ اس مخلوق کو ، حفاظت کی ضرورت ہے ، اسے کسی نہ کسی کا
کندھا بہرحال چاہئے ہوتا ہے ، جس کی یہ آڑ لے سکے ، لیکن یہ بھی اس عورت کے لیے
قابل قبول ، ہے جو خود کو کمزور مانے ، سمجھے اور عمل باور بھی کروائے ،
خیر ، ذکر یہاں بیٹا
میلز یعنی سطحی مردوں کا ہے
ذاتی طور پر ، تو
شاید آپ کو بھی یہ محسوس ہونے لگا ہو کہ ، ایسے مرد، عورت سے بھی گئے گزرے ہوتے
ہیں ۔
بہرحال ، یہ بہت
کمزور ہوتے ہیں ۔
یہ صورتحال کو تبدیل کرنے کے لیے انتہائی نا اہل ، اور جو ہوچکا ، اسے قبول کرنے میں انتہائی بزدل ہوتے ہیں ۔
لہذا یہ ایک آسان ترین نصب العین بنا لیتےہیں
Blame and Complain
الزام اور شکوہ ۔
شاید آپ کو اس نصب
العین میں پھر عورت نظر آئی ہو ، نہیں ، یہ عورت نہیں ، یہ مرد بارے ہی ہے ، کیوں
کہ ، عورت کرے بھی تو چلتا ہے ، وہ لیڈنگ رول /یعنی رہنما بننے کے لیے ہے ہی نہیں ، اس کی مخصوص ذمے
داریوں میں وہ لیڈر پلے کرتی ہے اوربہت بہترین کرتی ہے ، محض ماں کا روپ ہی دیکھ
لیں تو آئیڈیا ہوجائگا۔
بہرحال ، اگر کوئی
سطحی مرد یعنی بیٹامرد، نوکری سے جائے تو وہ ، اپنی غلطیوں کو تجربہ بنانے کے
بجائے ، شکوہ بنا لے گا ۔
وہ کوشش تک نہیں
کرے گا ، کہ آخر سوچے تو سہی کہ ایسا ہوا کیا ہے کہ ، یہ معاملہ پیش آیا ؟ ، اور ایسا
کیا کیا جائے کہ مستقبل میں ، ایسی صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔کم از کم ، اپنی ذات کی حد تک ، شخصیت میں کیسے بہتری لائی جاسکتی ہے ؟
بھئی یہ سب سوال تو وہ کرے گا ، جس کو سمجھ نہ آتی ہو، جو معصوم ہو ، جس کے پاس جواب نہ،
بیٹا /سطحی مرد کے پاس تو ہر چیز کا ایک ہی جواب ہے کہ
میرا قصور نہیں ، میرے ساتھ غلط ہوا ، اور فلاں نے کیا۔
اورآخری لمحے تک اس
کا پورا زور اس بات پر ہوگا کہ ، اس پر الزام نہ آئے ، وہ ذمے داری نہ لے ، جو
قصور نکلے ، دوسرے کا نکلے ۔
ان کا مائنڈ پیٹرن کچھ اس طرح پروگرامڈ ہوتا ہے کہ
شکوہ کرو
، الزام ڈالو، دنیا پر ، وہ سب کچھ کر گزرو جس کے الزام مذکورہ بالا تمام چیزو ں
پر جائے ، اورکوئی ، تحقیق کرتے کرتے ان کی ذات کو کھوجنا چاہئے ، تو اس وقت شکوہ
کارڈ کھیلو۔
اور ایک کام تو بالکل
نہیں کرنا ،
ذمے داری نہیں لینی
اور خود کو ٹھیک نہیں کرنا۔
یہ ہوتا ہے ، بیٹا
اور الفا مرد کا ایک اور بڑا اور اہم فرق۔
الفا مرد، قبولتا ہے یا تبدیل کرتا ہے ، بیٹا مرد، نہ قبول کرتا ہے اور، تبدیل کرنا تو پھر اگلا مرحلہ ہے ،
مزید پڑھئیے
الفا مرد کی چوتھی خصوصیت
الفا مرد ، تعلق / رابطہ چاہتا ہے ، اور بیٹا یعنی سطحی مرد
، دوسروں کی توثیق/سند
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
بلاگ پر تشریف آوری کے لیے ، شکریہ، آپ کی قیمتی رائے شایع کردی گئی ہے۔