یہ سب کرنے کی ، میں کوشش کرچکا ہوں ، اور اس میں ادراک اور
خودشناسی یہی ہے ، کہ ، میں شاید دوبدو گفتگو ، کا ہی اہل ہوں وہ بھی ، بہت ہی محدود
پیمانے پر ، ، بلکہ ، مرد افراد سے تو وہ بھی
نہیں ۔کیوں کروں ؟ مرد سے بات کرنی ہوگی ، خود کلامی کرلوں گا، آئینہ دیکھ لوں گا،
آپ میں اپنا آپ دیکھتے ہیں ، آپ خود آئینہ ہیں ، یہ والا جملہ اگر کسی مرد کے ذہن
میں آیا تو ، وہ مجھ سے چند نوری سال کے فاصلےپر رہے پلیز، خیر ، مذاق برطرف۔
یہ میرا کمزور ایریا ہے ، میں گفتگو
کے ہنر سے ، آشنا نہیں ، اس لیے ، لوگوں سے مل کر ، انہیں مایوس کرنے کے بجائے میں
، خود کو ، جس چیز میں بہتر کرسکتا ہوں ، اس پر فوکس رکھتا ہوں ۔
خیر، میری ذاتی کیفیات، کمزوریوں ، اور کہانیوں
سے متعلق یہ تحریر نہیں ،
اس لیے ، بس یہ جان لیجیے ، کچھ لوگ میرے جیسے ہوتے ہیں ، اور کچھ اس کا یکسر
الٹ ہوتے ہیں ، وہ ، سوال کرتے ہیں ، دوسروں میں دلچسپی لیتے ہیں ، انہیں ، تقاریب
اور محافل کا شوق ہوتا ہے ، وہ سماجی طور پر ایکٹو ہوتے ہیں وغیرہ وغیرہ ۔اس لیے ،
وہ زیادہ بہتر تاثر بنا پاتے ہیں ، کیوں کہ ، وہ گفتگو کی گہرائیوں سے ، شناسا ہوتے
ہیں ، انہیں ، باتوں کے موضوعات، موضوعات کی پرتیں اور ان پرتوں کو برتنا آتا ہے ۔
ایک مشق کیجیے ،
اپنی باطنی کیفیت پرغور کیجیے ، اندر کی آواز
سنیے ، وہ کیا کہتی ہے ،اور در ج ذیل ، سوالوں پر غور کیجیے ۔۔
، آپ کس طرح کی انٹرایکشن ، یعنی بات چیت ، یا
محافل میں جانا پسند کرتے ہیں ؟
آپ، اب تک ، زیادہ دوست کیسے بنا پائے ہیں ؟
کون سی گفتگو/محافل ، آپکے ذہن میں اچھی یاد
کے طور پر موجود ہے ؟
منفی ، زودرنج ، شکوے شکایتیں ، اور طعن و تشنیع،
ہر وقت ،اس موڈ میں نہیں
رہیں۔
ذاتی طور پر ، میں ایسے لوگوں کو المیہ زادے
کہتا ہوں ۔
دیکھئیے پرابلم اس دنیا میں ، انسان کی پیدائش کے ساتھ ہی شروع ہوگئی تھی ،
انسان پیدا ہی مشکل میں کیا گیا ہے ، تو یہ
آئیں گی ، کسی کے ساتھ زیادہ کسی کے ساتھ کم ، تو ، مذکورہ بالا رویے ، اختیار
کرلینے میں ، کبھی کبھار ، کوئی ایسی قباحت نہیں ، لیکن ہر وقت ، بیوگی اوڑھے رکھنا ، ہر وقت روتے
دھوتے رہنا ، ہر وقت ، منفی ماحول بنائے رکھنا، ہرموقع کو شکوہ بنا دینا ، شکایتیں
کرتے رہنا
مجھے
سچی محبت نہیں ملی
میرے
ساتھ ہی ایسا کیوں ہوتا ہے ،
میں ایسا کیوں ہوں
ہاں
ہاں ،تم تو یہی کرو گے
تم سے اور امید بھی کیا ہے
تم
آخر کر ہی کیا سکتے ہو ،
تم
جیسوں سے بہتر تو ، درخت ہیں ، آکسیجن تو دیتے
ہیں ،
کاربن ڈائی آکسائڈ کے پوٹلے ،
تم غلط، تمھاری ایسی کی تیسی ،
میں
مظلوم ، ہائے میں لٹی گئی ، ہائے میرے ساتھ زمانے نے کیا کردیا ،
ہائے میں مایوس منحوس،
میں ایسا نہیں تھا زمانے نے کردیا ،
یہ ، سب کبھی کبھار فطری ہے
لیکن ، ہر وقت اسی چیز کا پرچار ، لوگوں کو آپ سے ، متنفر کردیتا ہے ، ہاں آ
پ کوئی خوبصورت خاتون ہوں ، تو آپ کی ساری پٹھی سیدھی حرکتیں ، آپ کا سوگوار حسن بن
جاتی ہیں ، مرد کرے تو محض ایک نحس زدہ سا نیولا ، قرار پاتا ہے ، پھر ، ہونا بھی چاہئے
، مرد کا کیا کام ہے ، رونے دھونے کا ، چلو دھونے کا مسئلہ نہیں لیکن ، چلیں ، خیر،
ہر وقت کے شکوے شکایتیں ، صنفی تفریق ، سے قطع نظر ، آپ کو صرف ، لوگوں سے دور کرتے
ہیں ، ان کے اپنے رونے دھونے کم ہیں جو وہ آپ کی سنتے رہیں ، مطلب صرف منفی ہی سنتے
رہیں ، دکھ درد بانٹنے کا مطلب ، اپنے ہی لادے چلے جانا نہیں ہوتا۔ بانٹنے کو سمجھیں - کہ بانٹنا ہے ، ضرب نہیں دینا۔
مختصرا،
یہ سمجھ لیں ،
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
بلاگ پر تشریف آوری کے لیے ، شکریہ، آپ کی قیمتی رائے شایع کردی گئی ہے۔