سماجی رویے/صلاحیتیں ، بہتر بنانے کے دس طریقے - شکوے شکایتوں ، گھسی پٹی زودرنجی سے گریز کیجئے

یہ سب کرنے کی ، میں کوشش کرچکا ہوں ، اور اس میں ادراک اور خودشناسی یہی ہے ، کہ ، میں شاید دوبدو گفتگو ، کا ہی اہل ہوں وہ بھی ، بہت ہی محدود پیمانے پر ،  ، بلکہ ، مرد افراد سے تو وہ بھی نہیں ۔کیوں کروں ؟ مرد سے بات کرنی ہوگی ، خود کلامی کرلوں گا، آئینہ دیکھ لوں گا، آپ میں اپنا آپ دیکھتے ہیں ، آپ خود آئینہ ہیں ، یہ والا جملہ اگر کسی مرد کے ذہن میں آیا تو ، وہ مجھ سے چند نوری سال کے فاصلےپر رہے پلیز، خیر ، مذاق برطرف۔
 یہ میرا کمزور ایریا ہے ، میں  گفتگو کے ہنر سے ، آشنا نہیں ، اس لیے ، لوگوں سے مل کر ، انہیں مایوس کرنے کے بجائے میں ، خود کو ، جس چیز میں بہتر کرسکتا ہوں ، اس پر فوکس رکھتا ہوں ۔
خیر، میری ذاتی کیفیات، کمزوریوں ، اور کہانیوں سے متعلق یہ تحریر نہیں ،
 اس لیے ، بس یہ جان لیجیے ، کچھ لوگ میرے جیسے ہوتے ہیں ، اور کچھ اس کا یکسر الٹ ہوتے ہیں ، وہ ، سوال کرتے ہیں ، دوسروں میں دلچسپی لیتے ہیں ، انہیں ، تقاریب اور محافل کا شوق ہوتا ہے ، وہ سماجی طور پر ایکٹو ہوتے ہیں وغیرہ وغیرہ ۔اس لیے ، وہ زیادہ بہتر تاثر بنا پاتے ہیں ، کیوں کہ ، وہ گفتگو کی گہرائیوں سے ، شناسا ہوتے ہیں ، انہیں ، باتوں کے موضوعات، موضوعات کی پرتیں اور ان پرتوں کو برتنا آتا ہے ۔

ایک مشق کیجیے ،

اپنی باطنی کیفیت پرغور کیجیے ، اندر کی آواز سنیے ، وہ کیا کہتی ہے ،اور در ج ذیل ، سوالوں پر غور کیجیے ۔۔
، آپ کس طرح کی انٹرایکشن ، یعنی بات چیت ، یا محافل میں جانا پسند کرتے ہیں ؟
آپ، اب تک ،  زیادہ دوست کیسے بنا پائے ہیں ؟
کون سی گفتگو/محافل ، آپکے ذہن میں اچھی یاد کے طور پر موجود ہے  ؟


منفی ، زودرنج ، شکوے شکایتیں ، اور طعن و تشنیع، ہر وقت ،اس موڈ میں نہیں 

رہیں۔


ذاتی طور پر ، میں ایسے لوگوں کو المیہ زادے کہتا ہوں ۔
 دیکھئیے پرابلم اس دنیا میں ، انسان کی پیدائش کے ساتھ ہی شروع ہوگئی تھی ، انسان پیدا ہی مشکل میں کیا گیا ہے ، تو یہ  آئیں گی ، کسی کے ساتھ زیادہ کسی کے ساتھ کم ، تو ، مذکورہ بالا رویے ، اختیار کرلینے میں ، کبھی کبھار ، کوئی ایسی قباحت نہیں ،  لیکن ہر وقت ، بیوگی اوڑھے رکھنا ، ہر وقت روتے دھوتے رہنا ، ہر وقت ، منفی ماحول بنائے رکھنا، ہرموقع کو شکوہ بنا دینا ، شکایتیں کرتے رہنا
 مجھے سچی محبت نہیں ملی
 میرے ساتھ ہی ایسا کیوں ہوتا ہے ،
میں ایسا کیوں ہوں
 ہاں ہاں ،تم تو یہی کرو گے
تم سے اور امید بھی کیا ہے
 تم آخر کر ہی کیا سکتے ہو ،
 تم جیسوں سے  بہتر تو ، درخت ہیں ، آکسیجن تو دیتے ہیں ،
کاربن ڈائی آکسائڈ کے پوٹلے ،
تم غلط، تمھاری ایسی کی تیسی ،
 میں مظلوم ، ہائے میں لٹی گئی ، ہائے میرے ساتھ زمانے نے کیا کردیا ،
ہائے میں مایوس منحوس،
میں ایسا نہیں تھا زمانے نے کردیا ،
یہ ، سب کبھی کبھار  فطری ہے  لیکن ، ہر وقت اسی چیز کا پرچار ، لوگوں کو آپ سے ، متنفر کردیتا ہے ، ہاں آ پ کوئی خوبصورت خاتون ہوں ، تو آپ کی ساری پٹھی سیدھی حرکتیں ، آپ کا سوگوار حسن بن جاتی ہیں ، مرد کرے تو محض ایک نحس زدہ سا نیولا ، قرار پاتا ہے ، پھر ، ہونا بھی چاہئے ، مرد کا کیا کام ہے ، رونے دھونے کا ، چلو دھونے کا مسئلہ نہیں لیکن ، چلیں ، خیر، ہر وقت کے شکوے شکایتیں ، صنفی تفریق ، سے قطع نظر ، آپ کو صرف ، لوگوں سے دور کرتے ہیں ، ان کے اپنے رونے دھونے کم ہیں جو وہ آپ کی سنتے رہیں ، مطلب صرف منفی ہی سنتے رہیں ، دکھ درد بانٹنے کا مطلب ، اپنے ہی لادے چلے جانا نہیں ہوتا۔ بانٹنے کو سمجھیں - کہ بانٹنا ہے ، ضرب نہیں دینا۔

 مختصرا، یہ سمجھ لیں ،

لوگوں میں منفیت بانٹنا ایسا ہے ، جیسے ، برفانی علاقوں میں رہنے والے کو برف بیچنا، کوئی نہیں خریدنا چاہتا۔

تبصرے