کامن سینس کا نعم البدل کیا ہے ؟



کامن سینس، بذات خود ، کوئی چیز نہیں ۔


اکثر اوقات، ہم ، اعتقاد کو ، کامن سینس سمجھ بیٹھتے ہیں ، یا ہمیں جو بتایا گیا ہوتا ہے ، ہم نے جیسا سنا ہوتا ہے ، اسے من و عن مان کر ، ایمان کادرجے میں لے جاتے ہیں ، اور پھر اس سنی سنائی کو ، کامن سینس کہہ کر خود کو مطمئن ہوتے رہتے ہیں ، گمان ، شاید ، اگر ، مجھے لگا ، اچھا اگر ویسا ہوتا ، اچھا میرا خیال ہے ، ایسا ہوا ہوگا،شاید ایسا ہوتا ہوگا، اس طرح کے جملوں سے پھر اپنی کامن سینس یا
"ہر  نارمل بندہ اسی طرح سوچتا ہے کہہ کر ، ہم اس وہم کو نارملائز کرنے کی کوشش کرتے ہیں "
اسے ایک مثال سے سمجھتے ہیں ۔
موسم ،معیشت ، سیاست، فلسفہ ، بچو ں کی تربیت ، کھیل ، یا کوئی بھی ایسا ڈسکشن /بات چیت ، جس میں ، اپنے دلائل کا کھونٹا مضبوط رکھنا بہرحال ضروری ہو۔
آپ میں سے کتنے افراد ایسے ہیں جن کا ، الفاظ کےدرج ذیل ، یا ملتے جلتے جملوں سے  سے پالا پڑتا ہے
یہ میرا ذاتی تجربہ ہے
یہ عام مشاہدہ  ہے
بھئی ہم نے تو یہ دیکھا ہے
ایسا ہی پوری دنیا میں ہوتا ہے
میں نے خود اپنی آنکھوں سے یہ دیکھا ہے
اور پھر ،ایسی باتیں کہنے والا، ایک نتیجہ اخذ کر کے ، گفتگو کو ، فیصلہ کن موڑ دینے کی کوشش کرتا ہے ۔
اور پھر جب آپ ایسے بیانات اور ایسے افراد ، ان کی ایسی باتوں کو ، انہیں موضوعات ، یعنی کھیل ، سیاست، بچوں کی تربیت ، وغیرہ کے لحاظ سے جانچتے ہیں ، یعنی اپنے ذاتی تجربات اور مشاہدات کی بنیاد پر،
تو کتنی بار ایسا ہوا ہے ، کہ مذکورہ شخص کی ، کی گئی باتیں ، حقیقت کے بالکل برعکس یا اس سے قطعی دور ہوتی ہیں ؟
گویا ، حقائق ، تجربات ، مشاہدات، کا الگ الگ مجموعہ ہے ، جو ، ہر کسی کی زندگی پر ، اس کے اپنے اپنے مائنڈ سیٹ او ر، حالات کے لحاظ سے ، رو بہ عمل ہے
ٹھیک ؟
یہ کامن سینس، کیسے ہو سکتی ہے ؟

کیوں کہ ، کامن سینس تو عمومی ہونی چاہئے ، اور عام سمجھ بوجھ ، کے معاملات میں ، اس کی اثر پذیری بھی ایک جیسی ہونی چاہئے ؟
یہاں ماڈرن سائیکالوجی ، کامن سینس کے وجود سے ، انہی تضادات کی وجہ سے ، اس کا رد کرتی ہے ، کہ کامن سینس، کامن تو ویسے بھی نہیں ہوتی ، یہ تو ، ہم سب پہلے بھی جانتے اور مانتے ہیں ، لیکن اب  جدید نفسیات دان ، اس کے ہونے سے بھی انکاری ہیں ، کہ یہ کوئی سینس بھی نہیں ،
اب یہ وہی بات کہ ، یہ ان کی رائے ہے ، ان کے مشاہدات ہیں ، پر کیا عام منطقی ذہن بھی ، اس طرح کے استدلال سے انکاری ہو سکتا ہے ؟ جو گزشتہ سطور میں بیان کیے گئے ؟

کامن سینس کا نعم البدل کیا ؟


جم ٹیلر، ، ڈاکٹر  آف فلاسفی یعنی پی ایچ ڈی ہیں ، اور سان ، فرانسسکو ،ورسٹی میں پڑھاتے ہیں ۔ج، علم نفسیات ، بچوں کی تربیت ، کے شعبے میں فرائض انجام دے رہے ہیں ۔
وہ اپنے اس تحقیقی مقالے میں کہتے ہیں کہ
کہ ہمیں اب ، کامن سینس کے کانسیپٹ/خیال سے مکمل طور پر دست بردار ہو کر، اس کی تقدیس سے ہاتھ جھاڑ کر، ایک منطقی/معقولیت سے بھری   سینس یعنی logical Decision making کو اپنا کر، عقلی استدلال کو قبول کرنا ہوگا، ایسی سینس جس کے پس پردہ ، مطالعہ ، تحقیق اور  اس کے ساتھ ساتھ ، ذاتی تجربات بھی شامل ہوں۔
اور یہ بات ٹھیک ہے کہ ، ہم ہر چیز کی عمیق سائنس یا میکنیزم ، نہیں پڑھ سکتے ، نہ سمجھ سکتے ۔
جس میں ہمیں کسی نتیجے کی ضرورت پڑۓ ، ہم  کوئی فیصلہ لینے /نتیجہ نکالنے کے لیے رسمی /اور باقاعدہ طور پر ، ہر طرح کے موضوعات پرمبنی مواد، اس کی صنف، تھیوریز، اس پر کی گئی سائنسی /عمرانی تحقیق ،  مفروضے ، پیچیدہ  اعدادو شمار،  کاا ڈیٹا جمع نہیں کرسکتے ، لیکن ہم جو کام کرسکتے ہیں وہ یہ ہے کہ ، ہم غیر رسمی طور پر ،  روزمرہ کے معاملات سے متعلق، ضروری ، سائنسی اصول اور حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے ، فیصلے اور نتائج کی طرف بڑھیں۔
سوچ کے اس دھارے ، اور زندگی کےاس انداز کو، باقاعدہ ایک کورس کی شکل میں ڈھال کر ، ضمنی نہیں بلکہ ضرور بالضرور ہر طالب علم کو پڑھانا چاہئے ۔
ایسی فعال ذہنی سوچ ، قبل ازوقت ، عملی زندگی کی تیاری سے سجے ، زاویہ نگاہ ، ہمیں مکمل طور پر کاٹھ کا الو بننے سے بچا تو شاید نہ سکے ، لیکن ، بہرحال ، کوئی بھی حماقت خیر  ، فیصلہ یا نتیجہ اخذ کرنے میں قابل ذکر ، کمی لانے کا سبب ضرور بنے گی ۔
موجودہ نسل تو تقریبا ، اب لاعلاج ہو چکی ہے ، لیکن ، آنے والی نسل، جو  ابھی پنپ رہی ہے ، عملی زندگی میں داخل ہونے سے پہلے پہلے انہیں بہرحال کاٹھ کا الو بننے سے روکا جا سکتا ہے ۔
آپ کیا کہتے ہیں ؟

تبصرے