آپ کی
زندگی میں اہم ترین چیز آپ کا من ہے، نہ کہ ، کسی اور کا من۔
جی ہاں، آپ کا اندر، آپ کے اندر کا آپ شخص، اہم ترین ہے نہ کہ باہر
کی دنیا۔
وارن
بفٹ کہتا ہے
بڑا
سوال یہ ہے کہ لوگوں کا رویہ کیسا ہے ؟
اس کا
انحصار ، اس بات پہ ہے کہ آپ کا من کیسا ہے ؟
ہم سب
کا ایک من ہوتا ہے، جسے ، ہم باطن بھی کہتے ہیں، ہمارا رویہ اس بات پر
منحصر ہے، کہ ہم اندرونی اسکور کارڈ پر چلتے ہیں یا بیرونی اسکور کارڈ پر۔
بہتر اور اطمینان بخش بات یہ ہے کہ،
ہم اندرونی سکور کارڈ پر چلیں، یعنی اپنے من پر توجہ رکھیں نہ کہ
دوسروں کے من پر پر
دوسروں کے باطن پر توجہ رکھنے ،
دوسروں
کی شخصیت پر غور کرنے یا ،
ان کے
اسکورکارڈ کو دیکھنے سے ہمارے اندر موازنہ یعنی Comparison جنم لیتا ہے
دوسروں
سے کمپئیر (موازنہ) کرنےسے کیا ہوتا ہے ؟
دوسروں
سے موازنہ، کبھی کبھار ،ظاہری بنیادوں پر ہوتا ہے جیسے زیادہ لمبا میرا قد
ہے یا دوسرے کا؟
یا
پھر دوسروں کی صلاحیتوں سے
کیا
وہ مجھ سے زیادہ بہتر رپورٹ لکھ سکتا ہے ؟
کیا اس کے تعلقات اپنے اطراف کے لوگوں سے سے نسبتاً زیادہ بہتر ہیں
یا میرے ؟
اور کبھی کبھار اوقات تخریبی بھی۔
اس
بات کو اچھی طرح ذہن نشین کرلیں کہ،
آپ کچھ بھی ہو سکتے ہیں ،
لیکن
آپ، سب کچھ نہیں ہوسکتے۔
موازنے
کی نفسیات سادہ سی ہے، اور وہ یہ کہ،
ہم اکثر سامنے والے کی اچھی صلاحیتوں موازنہ،
اپنی اوسط صلاحیتوں سے کر رہے ہوتے ہیں
اگر
آپ ، دائیں ہاتھ سے کام کرنے کے عادی ہوں،
لیکن آپ، بائیں ہاتھ سے کام کرنا شروع کردیں
اور پھر ، شکوہ کریں کہ،
میں ٹھیک سے کام کیوں نہیں کر پا رہا؟
وہ
بھی تو ٹھیک سے کام کر لیتا ہے۔
ارے بھئی وہ فطری طور پر بائیں ہاتھ سے ہی کام کرتا ہے،
وہ دائیں ہاتھ سے اس طرح نہیں کر سکتا جس طرح آپ دائیں ہاتھ سے کر
سکتے ہیں۔
کام
کچھ بھی ہو سکتا ہے
وہ
وائلن بجانا بھی ہوسکتا ہے ۔
وہ
لکھنا بھی ہوسکتا ہے ۔
وہ
ڈرائنگ کرنا بھی ہو سکتا ہے۔
ایک
طرف تو ہم یہ غیر موزوں موازنہ کرتے ہیں ،
اور اس پر مستزاد یہ کہ،
ہم اس میں، ان سے بہتر بھی ہونا چاہتے ہیں۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں
بلاگ پر تشریف آوری کے لیے ، شکریہ، آپ کی قیمتی رائے شایع کردی گئی ہے۔